اس کے ذریعے یوٹویب پر مختصر ویڈیوز بنانے والوں کو ’زیادہ انگیجنگ‘ اور ’زیادہ دیکھی جانے والی‘ ویڈیوز پر 2021 سے 2022 کے دوران ادائیگیاں کی جائیں گی . یوٹیوب کے اس اقدام کا مقصد ویڈیو بنانے والوں کو ’شارٹ‘ فیچر کی جانب راغب کرنا بتایا گیا ہے . یوٹیوب کے مطابق ’شارٹ پر ویڈیوز بنانے والوں کو رواں ماہ اگست سے ادائیگیاں شروع کر دی جائیں گی . ‘ ہر ماہ یوٹیوب ہزاروں ویڈیو بنانے والے افراد کو فنڈ سے ادائیگی کے لیے مدعو کرے گا . یہ ادائیگیاں 100 ڈالر سے 10 ہزار ڈالر کے درمیان ہو سکتی ہیں . جس کا تعین شارٹ ویڈیوز کی انگیجمنٹ اور ویورشپ سے کیا جائے گا . گوگل کی ملکیتی کمپنی کی جانب سے ویڈیو بنانے والوں کو رقم کی ادائیگی کے لیے طے کی گئی شرائط بتانے سے انکار کیا گیا ہے . تاہم یہ واضح کیا ہے کہ ادائیگیوں کے لیے ویور شپ اور انگیجمنٹ کے نمبرز ہر ماہ تبدیل ہو سکتے ہیں . امریکی ٹیکنالوجی ویب سائٹ ٹیک کرنچ کے مطابق ’یوٹیوب کا کہنا ہے کہ وہ ادائیگی کے لیے معیار کا تعین اچھی کارکردگی دکھانے والے چینلز کے جائزے کی بنیاد پر کرے گی . اس کے بعد ان کو دیے جانے والے بونس کا تعین ویوز، آڈینس کے ملک و شہر وغیرہ کی بنیاد پر کیا جائے گا . ‘یوٹیوب کے مطابق وہ زیادہ سے زیادہ ویڈیو بنانے والوں کو ادائیگی کرنا چاہتی ہے اسی لیے کم از کم رقم 100 ڈالر رکھی گئی ہے . یوٹیوب کے شارٹس فنڈ سے رقم انہیں ملے گی جو اوریجنل مواد تیار کریں گے . دوسرے چینلز یا سوشل پلیٹ فارمز کی ویڈیوز کو نئے سرے سے اپ لوڈ کرنے والوں کو ادائیگی نہیں کی جائے گی . انسٹاگرام کی جانب سے ٹک ٹاک کے مقابلے کے لیے متعارف کردہ فیچر ’ریلز‘ کو کچھ ایسے ہی مسئلے کا سامنا کرنا پڑا ہے . ویڈیوز بنانے والے جو مواد ٹک ٹاک کے لیے تیار کرتے ہیں، اسے ہی ریلز پر شائع کر دیا جاتا ہے . اس پریشانی سے نمٹنے کے لیے انسٹاگرام نے اپنے الگورتھم میں تبدیلی لا کر ری سائیکل مواد کو ڈاؤن رینک کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے . یوٹیوب شارٹس سے آمدن کے لیے ضروری ہے کہ کری ایٹرز کی عمر 13 برس یا زائد ہو . 13 تا 18 برس کی عمر کے افراد کے لیے ضروری ہو گا کہ ان کے والدین یا گارڈین کی جانب سے ایڈسینس اکاؤنٹ ترتیب دیا گیا ہو، اس اکاؤنٹ کو کری ایٹرز کے چینل سے لنک کر کے پہلے سے بتائی گئی شرائط قبول کی گئی ہوں . یوٹیوب صارفین کو ادائیگی اسی طریقے سے کرے گا . یوٹیوب کے مطابق ہر ماہ بونس کے تعین کے لیے صرف اسی ماہ اپ لوڈ ہونے والی ویڈیوز ہی نہیں بلکہ چینل پر موجود تمام نئی اور پرانی ویڈیوز کے ویوز کو پرکھا جائے گا . چینل کے لیے لازم ہے کہ اس نے گزشتہ 180 روز میں کم از کم ایک ’شارٹ‘ اپ لوڈ کی ہو اور یوٹیوب کی کیمونٹی گائیڈلائنز، کاپی رائٹ قوانین اور مونیٹائزیشن پالیسز کا دھیان رکھا ہو . یوٹیوب پارٹنر پروگرام میں شامل افراد اس بونس پروگرام کے حقدار ہوں گے البتہ ویڈیو بنانے والے وہ افراد جن کے یوٹیوب چینلز پہلے سے ہی مونیٹائزڈ ہیں وہ اس بونس پروگرام کے لیے اہل نہیں ہوں گے . چونکہ اس وقت کئی ایسے ٹولز موجود ہیں جو ویڈیوز بنانے والوں کو مکمل یا جزوی ایڈیٹنگ کے ذریعے ایک ہی ویڈیو کے مختلف ورژن بنانے کی سہولت مہیا کرتے ہیں، اس لیے یہ خدشہ موجود ہے کہ صارفین پابندی کے باوجود ٹک ٹاک یا دیگر پلیٹ فارمز والی ویڈیو یوٹیوب پر بھی ڈال دیں . تاہم گوگل کی ملکیتی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اوریجنل مواد کی حوصلہ افزائی اور استعمال شدہ کے دوبارہ استعمال کو روکنے کے لیے خودکار طریقے کے ساتھ ساتھ انسانی جائزے کو بھی یقینی بنائے گی . ابتدا میں یوٹیوب شارٹس فنڈ کے تحت امریکہ، برازیل، انڈیا، انڈونیشیا، جاپان، میکسیکو، نائجیریا، روس، جنوبی افریقہ اور برطانیہ کے صارفین اس پروگرام سے استفادہ کر سکیں گے، بعد میں اسے دیگر ممالک تک بھی پھیلایا جائے گا . لپ سنگنگ ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کی مقبولیت نے متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو آمادہ کیا ہے کہ وہ ویڈیو بنانے والوں پر سرمایہ کاری کر کے آڈینس کو بہتر بنائیں . فیس بک نے بھی حال ہی میں ایک ارب ڈالر سے زائد مالیت کے بونس نظام کا اعلان کیا ہے جو 2022 کے اختتام تک فیس بک اور انسٹاگرام پر ویڈیوز کے لیے استعمال کیے جائیں گے . سنیب چیٹ کی جانب سے بھی ماضی میں اس طرح کے بونس فنڈ کا اعلان کیا جا چکا ہے جب کہ پنٹرسٹ نے رواں برس کے لیے پانچ لاکھ ڈالر کے کری ایٹر فنڈ کا اعلان کیا ہے . اس پس منظر میں ٹک ٹاک نے بھی امریکی کری ایٹرز کے لیے 200 ملین ڈالر کے فنڈ کا اعلان کیا ہے . گوگل کی ملکیتی ویڈیو ویب سائٹ یوٹیوب کے ’شارٹس‘ کو رواں برس مارچ میں امریکہ میں متعارف کرایا گیا تھا . یہ لپ سنگنگ ویڈیوز کے مقبول پلیٹ فارم ٹک ٹاک ہی کی طرح کی ایک ایپلیکیشن ہے، جہاں ویڈیوز کی صورت میں کنٹینٹ اپ لوڈ کرنے والے یوزرز ساؤنڈ اور میوزک کے ساتھ 60 سیکنڈ دورانیے کی مختصر ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہیں . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)یوٹیوب نے رواں برس کے آغاز میں اعلان کردہ فیچر ’شارٹس‘ کے صارفین کے لیے اعلان کیا ہے کہ اب وہ بھی پلیٹ فارم پر مختصر ویڈیوز اپ لوڈ کر کے اس سے آمدن حاصل کر سکیں گے . ویڈیو ایپلیکیشن ٹک ٹاک کے مقابل فیچر کے طور پر سامنے آنے والے ’یوٹیوب شارٹس‘ کے لیے گوگل کی ملکیتی کمپنی نے 100 ملین ڈالر کا یوٹویب شارٹ فنڈ متعارف کرایا ہے .
متعلقہ خبریں