پاکستان

سی پیک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کسی طرح بھی قابل قبول نہیں، وزیر اعظم شہباز شریف

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سی پیک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کسی طرح بھی قابل قبول نہیں، ملک میں مقیم چینی شہریوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔وزیراعظم کی زیرصدارت چینی شہریوں کی سیکیورٹی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں وزارتِ داخلہ، سیکیورٹی حکام، چیف سیکریٹریز اور سی پیک اتھارٹی کے حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں چینی شہریوں کی سیکیورٹی سے متعلق وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی۔وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ملک میں امن و امن کی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے بھی فوری اقدامات کئے جائیں۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں 20 روز قبل ہوئے خودکش دھماکے کے بعد پاکستان بھر میں چینی زبان پڑھانے والے چینی اساتذہ پاکستان چھوڑ کر واپس چین چلے گئے ہیں۔اتوار کو جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹیٹیوٹ اور این ای ڈی یونیورسٹی میں چینی زبان کی تعلیم دینے والے 11چینی اساتذہ اتوار کی دوپہر 2 بجے جامعہ این ای ڈی سے اچانک وطن واپس چلے گئے۔
جامعہ این ای ڈی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی نے بتایا کہ اچانک ہمیں دوپہر 2 بجےاطلاع ملی کہ چینی اساتذہ نے گاڑی منگوالی ہے اور وہ وطن واپس جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا نقصان ہوا ہے کہ ہمارے ڈھائی ہزار طلبہ چینی زبان پڑھ رہے تھے اور ہم نے عصر حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے چینی زبان کے دو لیول رکھے تھے جو طلبہ کے لیے لازمی تھے۔
اب ہمیں شدید مشکلات ہوں گی اور آن لائن کلاسوں کی طرف جانا پڑے گا انہوں نے کہا ہمیں بتایا گیا ہے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے چینی ڈائریکٹر جینگ شاپنگ جو اب جبوتی میں ہیں وہ آن لائن کے معاملات دیکھیں گے۔جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے پاکستانی ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر الدین خان نے بتایا کہ خود کش دھماکے کے بعد سے کنفیوشس انسٹیٹیوٹ میں چینی زبان کی تدریس معطل تھی، اتوار کو پاکستان بھر کے کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے چینی اساتذہ پاکستان چھوڑ گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جامعہ کراچی ملک کا پہلا ادارہ تھا جس نے رواں سال چینی زبان میں بی ایس پروگرام شروع کیا تھا جس میں 30 طلبہ نے داخلہ لیا تھاجبکہ 80 طلبہ نے چینی زبان کو اختیاری مضمون کے طور پر لے رکھا تھا اس کے علاوہ 250 افراد چینی زبان سیکھ بھی رہے تھے، اب ان سب طلبہ کا کیا ہوگا ہم پریشان ہیں لیکن حل تو نکالنا پڑے گا۔
آن لائن کلاسز کا ارادہ ہے جبکہ وہ پاکستانی طلباء جو اب چینی زبان سیکھ چکے ہیں ان کی مدد بھی لی جاسکتی ہے۔ کنفیوشس انسٹیٹیوٹ اور مستقبل میں چینی اساتذہ کی عملی تدریس سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر ناصر نے کہا کہ یہ معاملہ اب جامعات کی سطح پر نہیں بلکہ سفارتی اور حکومتی سطح پر ہی حل ہوگا۔ڈاکٹر ناصر الدین نے کہا کہ اس خود کش حملے سے جامعہ کراچی کا بہت نقصان ہوا ہے حالانکہ جنگ میں اساتذہ اور طبی عملے کو نشانہ نہیں بنایا جاتا ہے سری لنکا میں جب تامل ٹائگرز حملے کرتے تھے تو وہ بھی اساتذہ اور ڈاکٹرز کو چھوڑ دیتے تھے مگر جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ کو مار کر بہت خراب حرکت کی گئی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
یاد رہے کہ جامعہ کراچی میں چینی زبان سیکھانے کے لیے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر قیصر کے دور میں 2013 میں قائم ہوا تھا اور چینی زبان پڑھانے کے لئے چینی اساتذہ کو جامعہ کراچی میں رہائش دی گئی تھی لیکن 20 روز قبل کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر خود کش حملے میں 3 چینی اساتذہ اور ایک پاکستانی ڈرائیور کی ہلاکت کے بعد تمام چینی اساتذہ جامعہ این ای ڈی یونیورسٹی منتقل ہوگئے تھے انہیں وہاں سخت سیکیورٹی میں رکھا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں