پٹرول اور بجلی پر سبسڈی واپس لی جائے، IMF مذاکرات بے نتیجہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات بےنتیجہ رہے ہیں۔ آئی ایم ایف نے پٹرول اور بجلی پر سبسڈی واپس لینے کا مطالبہ کردیا ہے، جب کہ پروگرام کی اگلی قسط جاری کرنے کے لیے آئندہ بجٹ بھی آئی ایم ایف شرائط کے مطابق پیش کرنے کا کہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات آئندہ ہفتے دوبارہ شروع ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف سطح کے معاہدے بے نتیجہ رہے ہیں، جس کی بنیادی وجہ حکومت کا فیول اور بجلی سبسڈیاں واپس نہ لینا ہے۔اب آئی ایم ایف نے 6 ارب ڈالرز کے پروگرام کو بحال کرنے کے لیے مذکورہ سبسڈیاں ختم کرنے اور آئندہ بجٹ 2022-23 آئی ایم ایف شرائط کے مطابق پیش کرنے سے مشروط کردیا ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات جاری رہیں گے۔
البتہ آئی ایم ایف پروگرام اب اسی صورت بحال ہوگا جب حکومت پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرے گی۔دوحہ میں 18 مئی سے 25 مئی تک جاری مذاکرات میں آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فیول پر غیر فنڈڈ سبسڈیاں ختم کرے اور پارلیمنٹ سے آئندہ بجٹ متفقہ مالیاتی اور اقتصادی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) کے مطابق پیش کیا جائے۔
مذاکرات میں شامل پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ پروگرام بحالی کے لیے آئی ایم ایف نے فیول سبسڈیاں واپس لینے کی پیشگی شرط رکھ دی ہے۔ آئی ایم ایف کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات انتہائی تعمیری نوعیت کے رہے ہیں۔ مذاکرات میں اچھی پیش رفت بھی ہوئی جس میں بڑھتی مہنگائی کے تدارک، مالی اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کے مسائل کو حل کرکے پریشان اکائیوں کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔
اس حوالے سے شرح سود میں اضافہ خوش آئندہ اقدام ہے۔ جب کہ مالی حوالے سے متفقہ پالیسیوں سے انحراف کیا گیا ہے جس میں پٹرول اور بجلی کی سبسڈیاں شامل ہیں۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے گی، جب کہ آئی ایم ایف تمام پاکستانیوں کے فائدے کیلئے میکرو اکنامک استحکام یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہے۔ تاہم، اس نمائندے نے جب آئی ایم ایف ریذیڈنٹ چیف سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے آئی ایم ایف اعلامیہ جاری کرے گا۔
فروری میں چھٹے جائزے کے مکمل ہونے کے بعد جب آئی ایم ایف نے 1 ارب ڈالرز کی قسط جاری کی تھی تو پی ٹی آئی حکومت نے غیر فنڈڈ سبسڈیوں کا اعلان کیا تھا۔ جس پر آئی ایم ایف نے اعتراضات اٹھائے تھے۔ تاہم، پی ٹی آئی حکومت جانے کے بعد وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ فیول سبسڈیاں دینے کی کوئی شق نہیں تھی۔ آئی ایم ایف نے اب مئی 2022 میں اپنا جائزہ مشن بھیجنے کو فیول سبسڈیاں واپس لینے سے مشروط کردیا ہے۔
ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات آئندہ ہفتے دوبارہ شروع ہوں گے تاکہ فیول سبسڈیاں ختم کرنے سے متعلق پیش رفت کو دیکھا جاسکے جس سے ساتویں جائزے کے مکمل ہونے کی راہ ہموار ہوگی اور ای ایف ایف کے تحت 1 ارب ڈالرز جاری ہوسکیں گے۔
وزارت خزانہ کے سابق مشیر ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آئی ایم ایف کا ساتواں جائزہ بےنتیجہ رہا۔ اس سے دیگر قرض فراہم کرنے والے اور دوست ممالک پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ جائزہ مکمل کرنے کے لیے پاکستان کو پٹرولیم اور توانائی سبسڈیوں کے بہتر ہدف کی منصوبہ بندی کرنا ہوگی تاکہ اشیاء اور مالی اثرات کم ہوں۔ ایسا لگتا ہے کہ اس ضمن میں آئی ایم ایف کے ساتھ اختلاف ختم نہیں کیا جاسکتا۔
یہ امید بھی ہے کہ ایف بی آر نے ذاتی انکم ٹیکس کی اصلاحات پر اچھی قانون سازی کی تیاری کی ہے، جو کہ فروری، 2022 کے اختتام پر واجب الادا ہوگا۔ جب کہ یہ امید بھی ہے کہ کچھ کیٹیگریز کے ٹیکس میں اضافہ ہوگا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے وقت کا بھی پابند ہے اور جون میں بجٹ 2023 کو حتمی شکل دینے سے پہلے شرائط ماننا ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتویں جائزے کے مکمل ہونے سے ایک وقت میں غیریقینی ختم ہونے کا امکان پیدا ہوگیا تھا جب مالی سال 2022 کے لیے بیرونی مالی ضروریات بڑھ کر 32 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی تھی.
فاریکس ذخائر میں کمی کے ساتھ روپے کی قدر بھی کم ہورہی تھی اور ملک کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ تھا۔ تاہم، حکام کی جانب سے مطلوبہ اقدامات کے لیے کچھ وقت کی ضرورت ہوگی تاکہ آئی ایم ایف حمایت حاصل کی جاسکےاور اقتصادی استحکام پیدا کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ہی پالیسی ساز جانتے ہیں کہ انہیں مارکیٹ کو قابو میں رکھنے کے لیے مطلوبہ اقدامات کرنا ہوں گے۔