کراچی(قدرت روزنامہ)میں نے اپنی زندگی میں 11، 12 فلمیں بنائیں ،مجھے وہاں ٹریپ کر لیا گیا، اور ایسے ٹریپ کیا گیا کہ وہاں میری زندگی کے 28 سال برباد ہو گئے اور وہاں میری مدد کرنےوالا کوئی نہ تھا . اور میں ایسا ٹریپ ہوا کہ میںرے بیوی بچوں ،میرے دوست احباب کو بھی میں نے اس کا پتہ نہیں چلنے دیا، اداکار قوی خان نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے بتایا، مجھے ایسا جکڑ لیا گیا تھا کہ وہ 28 سال میری پوری جوانی لے گئے .
میں 2014 میں اس ٹریپ سے نکل سکا .
میری جب شادی ہوئی تو اس وقت میرے پاس ڈھائی تین ہزار روپے تھے، میری پہلی فلم تھی جب میری شادی ہوئی میں اپنی شوٹنگ سے ایک گھنٹے کے لئے آیا ،قبول ہے قبول ہے کیا اور واپس چلا گیا . اسی طرح جب میرا بچہ پیدا ہوا تو اس کی حالت خراب تھی وہ آکسیجن پرتھا لیکن میں اپنی شوٹنگ پر تھا کیونکہ وہ جدوجہد کا دور تھا اور میں نے کسی کو نہیں بتایا تھا کہ میں بچہ ہاسپٹل میں ہے اور کس کنڈیشن میں ہے، تو ایسی بہت ساری باتیں اور جدوجہد ہے جو ہم نے اپنے کیرئیر کے لئے کی .
اداکار محسن گیلانی کہتے ہیں کہ ایکٹنگ میں آنے سے پہلے لاہور میں دو دو دن کے فاقے کاٹے، چھپ چھپ کر روئے بھی، بیبی پاک دامن کے مزار پر حاضری بھی دی وہاں لنگر بھی کھائے، داتا دربار پر بھی رہے، اور یہی سوچتے رہے کہ نصیب میں ہوا تو اچھے دن آئیں گے . اس وقت کے فاقے سے لے کر پرائڈ آف پرفارمنس تک کا سفر اسی سوچ کے ساتھ کیا کہ مایوس نہیں ہونا .
وپ لمحہ بھی یاد ہے کہ لاہور کے گلشنِ اقبال پارک میں جب حالات کچھ اچھے ہوئے تو اپنے بچوں کے ساتھ دسترخوان لاگا کر کھانا کھاتے ہوئے میں نے ان کو بتایا کہ اسی پارک میں ہم دودن کے فاقے کے ساتھ بھوکے بھی سوتے تھے اور آج یہ وقت ہے کہ یہ دسترخوان ہمارے لئے لگا ہے تو بچوں سے بھی میں نے یہی کہا کہ مایوس نہیں ہونا ، اپنا ماضی کبھی نہیں بھولنا . اور کتنی بھی مشکلیں آئیں انسان کو ہمت نہیں ہارنی چاہیے .
. .