اولاد کے علاج کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار تھے لیکن خود چلے گئے ۔۔ جانیں پاکستان کے مشہور سیاست دانوں کے بارے میں دلچسپ معلومات

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)مشہور شخصیات اکثر اپنے کردار کی بدولت سب میں شہرت رکھتے ہیں لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے مختلف اوقات سب کی توجہ حاصل کی۔اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔اسحاق ڈار کے پوتے:سابق وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالنے والے اسحاق ڈار ن لیگ کے اہم رہنماؤں میں شامل ہیں۔ اسحاق ڈار کے ویسے تو سیاست میں کافی دلچسپی لیتے ہیں اور ملکی صورتحال میں سنجیدگی سے فعال کردار نبھا رہے ہیں، اگرچہ ان پر کئی الزامات بھی لگ چکے ہیں، لیکن اسحاق ڈار اب بھی سیاست میں شامل ہیں۔اسحاق ڈار اگرچہ سیاست میں الجھے ہوئے ہیں لیکن اپنے پوتے پوتیوں سے بے حد پیار کرتے ہیں اور ہر وقت ان سے محبت کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بیٹے سے متعلق ویڈیو شئیر کی ہے

جس میں وہ اپنے بیٹے یعنی اسحاق ڈار کے پوتے سے متعلق بتاتے ہیں کہ یرا پیارا بیٹا ابراہیم ہمیں دکھ ہوتا ہے جب اکثر اوقات آٹزم کا شکار بچوں کے بارے میں غلط سوچا جاتا ہے۔جبکہ آٹزم کا شکار علی ڈار کے بیٹے نہایت شفیق اور باصلاحیت ہیں۔جنرل ضیاء الحق کی بیٹی:جنرل ضیاء الحق کی چار بچے ہیں، جن میں ان کی تین بیٹیاں اور اکلوتا بیٹا ہے۔ جبکہ ان کی اہلیہ شفیق ضیاء الحق تھیں۔ جنرل ضیاء اور شفیق ضیاء کی شادی 1950 میں ہوئی تھی۔ دونوں میاں بیوی آخری وقت تک ایک دوسرے کا ساتھ نبھاتے رہے تھے۔ جبکہ کئی فنکشنز میں جنرل ضیاء اور اہلیہ خوش دکھائی دیے ہیں۔ جنرل ضیاء کی اہلیہ شفیقہ شوہر سے 8 سال چھوٹی تھیں۔

جنرل ضیاء کے سسر ڈاکٹر تھے اور وہ کمپالا کے اسپتال میں ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔ بیگم شفیقہ کے کے والد یعنی جنرل ضیاء کے سسر نے فیصلہ کیا کہ چھٹیاں لے کر پاکستان جایا جائے اور بیٹیوں کی شادیاں کرا دی جائے۔ اس طرح بیگم شفیق اور جنرل ضیاء کی شادی ہوئی۔ جنرل ضیاء کے جہاز حادثہ کے وقت اہلیہ لندن میں بیٹی زین کے علاج کے لیے موجود تھیں۔ چونکہ بیٹی کو ہلکان تھا اسی لیے وہ پریشان تھیں۔اس وقت پاکستانی سفارت کار میرے پاس آئے اور بتایا کہ پاکستان میں فوج نے باگ ڈور سنبھال لی ہے۔ لیکن میں بچی کی طبیعت کولے کر اس حد تک پریشان تھی کہ کوئی دوسری بات ذہن نہیں تھی۔ اہلیہ بتاتی تھیں کہ بر سراقتدار آنے کے بعد جنرل ضیاء صرف رات ہی میں بچوں کو وقت دیا کرتے تھے،

ورنہ وہ شام کے اوقات میں بچوں کے ساتھ وقت بتایا کرتے تھے۔ بچوں کی شادیوں کے حوالے سے بھی ہم دونوں میاں بیوی باہمی رضامندی دکھاتے تھے۔ جنرل ضیاء کے بیٹے اعجاز الحق سیاسی جماعتوں کے ساتھ منسلک رہ چکے ہیں۔ جبکہ وہ پاکستان مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ بھی ہیں اور سابق ممبر قومی اسمبلی بھیقمر زمان کائرہ:قمر زمان کائرہ کی اکلوتی اولاد کا حادثے میں انتقال ہو گیا تھا، اسامہ کائرہ نے والد بے حد محبت کرتے تھے اور بیٹے کے لیے کئی خواب بھی دیکھے تھے مگر شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا یہی وجہ ہے کہ اب والد بھی اسے اللہ کی رضا سمجھ کر قبول کر چکے ہیں۔لیکن اکلوتے بیٹے کے جانے کے بعد سے جیسے والد کی دنیا ہی ختم ہو گئی ہو، اب قمر زمان کائرہ حلقے کے عوام کے لیے جی رہے ہیں اور اپنے گھر والوں کے لیے۔شہلا رضا:شہلا رضا نے بھی اولاد کے لیے کئی سپنے اور خواہشات دیکھی تھیں، مگر شاید رب کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ بڑی بیٹی عکس بتول جن کی عمر انتقال کے وقت تیرہ سال تھی اور بیٹے شایان کی عمر گیارہ برس تھی۔ایک انٹرویو میں شہلا رضا کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی عکس بتول کا قد محض تیرہ سال کی عمر میں بھی پانچ فٹ چار انچ تھا اور ہم اسے گڑیا پکارتے تھے۔۔۔اور اس کی آنکھیں بہت خوبصورت تھیں۔۔۔ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے بعد زندگی میں کمی نہیں بلکہ سب کچھ ختم ہوچکا ہے۔۔۔خود کو مصروف رکھتی ہوں تاکہ جب رات میں گھر لوٹوں تو صرف بستر میں ہی جاؤں۔۔۔کسی کو پتہ نہیں چلتا لیکن اکثر میری آنکھیں بچوں کی یاد میں گیلی ہوجاتی ہیں۔۔۔وادی حسین قبرستان ان سے ملنے جاتی ہیں اور اپنی ممتا کو تسکین پہنچاتی ہیں