اسلام آباد سے واپس آنے کو کوئی ڈیل یا ہماری کمزوری نہ سمجھے، عمران خان

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو پُرامن احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی، میں اسلام آباد میں بیٹھ جاتا تو خون خرابہ ہونا تھا، اسلام آباد سے واپس آنے کو کوئی ڈیل یا ہماری کمزوری نہ سمجھے
پشاور میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 30 سال سے کرپشن میں ملوث لوگوں کو ملک پر مسلط کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میری باقی زندگی اس قوم کی حقیقی آزادی کے لیے ہے، پہلے سازش کرتے ہیں، پھر چوروں کو بٹھا دیتے ہیں۔
’’ایک قوم احتجاج نہیں کرسکتی تو اسے زندہ نہیں رہنا چاہیے‘‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک قوم احتجاج نہیں کرسکتی تو اسے زندہ نہیں رہنا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب پولیس نے عورتوں اور بچوں کا بھی لحاظ نہ رکھا، ہماری درخواست پر عدالت نے ایڈوائس جاری کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں لگا تھا عدالتی فیصلے کے بعد رکاوٹیں ہٹادی جائیں گی، چُن چُن کر پنجاب پولیس کے افسروں کو اوپر بٹھایا گیا اور ظلم کرایا گیا۔
’’کیا کوئی انتشار کرنے اپنے بہن بچوں کو لے کر جاتا ہے؟‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ پراپیگنڈا ہے کہ ہم انتشار کرنے جارہے تھے، کیا کوئی انتشار کرنے اپنے بہن بچوں کو لے کر جاتا ہے، کون سے دہشت گرد تھے جن پر پولیس شیلنگ کر رہی تھی۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ یزید کے ماننے والے لوگ ہیں، عدالت ماڈل ٹاؤن واقعے پر شہباز، رانا ثناء کو سزا دیتی تو ایسا نہ ہوتا۔
’’مجھے پتہ تھا اس رات خون خرابہ ہونے جارہا ہے‘‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے لیے کیا مشکل تھا حکومت کے گھٹنے ٹیکنے تک بیٹھوں، مجھے پوری طرح معلوم ہوگیا تھا حالات کس طرف جا رہے ہیں، مجھے پتہ تھا اس رات خون خرابہ ہونے جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے ظلم کی وجہ سے ہمارے لوگ لڑنے پر تیار ہوگئے تھے، پولیس کے خلاف نفرتیں بڑھ گئی تھیں۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اسلام آباد سے واپس آنے کو کوئی ڈیل یا ہماری کمزوری نہ سمجھے، باتیں سن رہا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل ہوئی، یہ ان کی غلط فہمی ہے کہ اس حکومت کو تسلیم کرلیں گے۔
’’ دن میں الیکشن کی تاریخ نہ دی تو پھر نکلیں گے‘‘
انہوں نے کہا کہ 6 دن میں الیکشن کی تاریخ نہ دی تو پھر نکلیں گے، اسمبلیاں توڑنے اور الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تو اب تیاری سے نکلیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ کر سوالات کیے ہیں، پوچھا ہے جمہوری ملک میں پر امن احتجاج کا حق ہے یا نہیں؟ کیا ہم چپ کرکے بھیڑ بکریوں کی طرح سب مان لیں گے؟ چیف جسٹس کو لکھا ہے پوزیشن کلیئر کریں۔
’’حکومت نے آئی ایم ایف کا دباؤ برداشت نہیں کیا‘‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 6 دن میں پتہ چل جائے گا سپریم کورٹ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتی ہے یا نہیں، حکومت نے آئی ایم ایف کا دباؤ برداشت نہیں کیا، باہر کی قوتیں نہیں چاہتیں پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہوا، ہمارے اوپر بھی قیمتیں بڑھانےکا دباؤ تھا، مگر نہیں بڑھائیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ ہمیں ادھر دھکیل رہے ہیں جدھر سری لنکا پہنچ چکا، ڈونلڈ لو نے نام لے کر کہا عمران خان روس کیوں گیا، اس کو ہٹاؤ، میں فارن آفس، عسکری قیادت سب کی مشاورت سے روس گیا۔
’’6 دن بعد قوم کو نکالوں گا، اس بار تیاری کرکے نکالوں گا‘‘
ان کا کہنا تھا کہ 6 دن بعد قوم کو نکالوں گا، اس بار تیاری کرکے نکالوں گا، مجھے سپریم کورٹ سے امید ہے، ان کا بڑا رول ہے، ہم سپریم کورٹ سے تحفظ چاہتےہیں، اگلی بار اس طرح کیا تو حالات کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔
عمران خان نے کہا کہ روس سے 30 فیصد سستا تیل خریدتے تو عوام پر بوجھ کم کرسکتے تھے، بھارت آزاد قوم ہے ان کو اجازت ہے روس سے تیل،اسلحہ خریدیں، آج ہماری قوم غلامی کی قیمت ادا کر رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکا کو پتہ ہے بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے، میری جنگ امپورٹڈ حکومت سے یہ ہے کہ غلام نہیں بن سکتا، یہ کہتے ہیں ’بیگرز آر ناٹ چوزرز‘، یہ تو ہمیشہ بھکاری رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سازش میں کس کس کا کیا کردار تھا اس پر بات نہیں کروں گا، بیورو کریسی، سارے اداروں کو کہتا ہوں کل جو ہوا، جواب دینا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج میں جانا وزیراعلیٰ محمود خان کا حق تھا، یہ شہری بھی ہیں، حکومت جون میں الیکشن کا اعلان کرے تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔سابق وزیر نے کہا کہ الیکشن کروانے کا کہنا ملک فتح کرنا نہیں، سوشل میڈیا نے سارے عوام کو آواز دے دی ہے، سوشل میڈیا کو کوئی کنٹرول نہیں کرسکتا۔