لاہور(قدرت روزنامہ)مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے سپریم کورٹ پر زور دیا ہے کہ وہ موجودہ سیاسی کشمکش سے الگ رہے تاکہ موجودہ صورتحال میں اس کے جانبدار ہونے کا تاثر مضبوط نہ ہوسکے . نجی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر سلسلہ وار ٹوئٹس میں مریم نواز نے کہا کہ ’فتنہ خان جس سپریم کورٹ کو چند دن پہلے تک گالیاں دے رہا تھا آج اسی سپریم کورٹ کی آڑ لے کر اپنے انتشار کے ایجنڈے کی تکمیل چاہتا ہے‘ .
انہوں نے مزید کہا کہ ’سپریم کورٹ کو چوکنا رہنا ہو گا اور اس سیاسی لڑائی سے خود کو الگ رکھنا ہو گا ورنہ جانبداری کا تاثر مضبوط ہو گا جو عدلیہ کے لیے بطور ادارہ نقصان دہ ہے‘ . اس سے قبل انہوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے عمران خان کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دینے کے فیصلے کو وفاقی دارالحکومت میں ہنگامہ آرائی کا ذمہ دار قرار دیا تھا . مریم نواز نے کہا تھا کہ ’فتنہ خان کی آئیں بائیں شائیں سوائے شرمندگی اور ناکامی کے اعتراف کے اور کچھ بھی نہیں، 30 لاکھ کے دعوے کے برعکس 20 ہزار بھی جمع نا کر سکنے پر بیچارے کی ذہنی حالت قابلِ رحم ہو گئی ہے‘ . انہوں نے کہا کہ ’عوام نے اس کو پہچان کر مسترد کر دیا ہے،
انقلاب اپنا راستہ خود بناتا ہے، پولیس کے روکنے سے سے نہیں رکتا‘ . انہوں نے کہا کہ جو انقلاب پولیس دیکھ کر دوڑ لگا دے اُسے ڈوب مرنا چاہیے، 30 لاکھ کے دعووں کے برعکس صرف 10 ہزار تماشائی تھے . انہوں نے بظاہر صحافیوں کے کچھ سخت سوالات پر عمران خان کی جانب سے پریس کانفرنس اچانک ختم کیے جانے کے حوالے سے کہا ’ کھسیانی بلی کے پاس نوچنے کو کھمبا تو ہوتا ہے، اس نیم پاگل شخص کے پاس تو وہ بھی نہیں، ایسی ذہنی حالت میں میڈیا سے دور رہنا بہتر ہے‘ .
چیئرمین پی ٹی آئی کی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے ہمراہ پارٹی کے ایک جاں بحق ہونے والے کارکن کے اہل خانہ کی عیادت کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے مریم نواز نے طنزیہ کہا کہ ’ اس کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جو اس فتنہ کی فتنے بازی کا شکار ہوئے اور اس کے بلوائیوں اور مسلح جتھوں کے ہاتھوں اپنی جانیں گنوا بیٹھے، ان کے گھروں میں جا کر ان کے لواحقین کے سامنے اپنے گناہ کا اعتراف کرنا چاہیے اور انُ سے معافی مانگنی چاہیے‘ . حدیبیہ کا لفظ درست طریقے سے نہ بولنے اور درود پڑھنے میں ناکامی پر عمران خان کی سرزنش کرتے ہوئے انہوں نے عمران خان کو ’اسلامی ٹچ‘ سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا .
. .