عمران خان کا سپریم کورٹ جانے اور واپس اسلام آباد آنے کا اعلان
پشاور (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نےسپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے اور احتجاج پرشیلنگ کے معاملے پر انسانی حقوق تنظیموں کے ساتھ اُٹھانے کا اعلان کردیا۔انہوں نے کہا کہ جان قربان کردوں گا لیکن اِس حکومت کو قبول نہیں کروں گا، 6 دن کے بعد اعلان کروں گا کہ دوبارہ اسلام آباد کب آ رہا ہوں، سب کو مارچ کی تیاری کاحکم دے دیا، اب ہم پوری تیاری سے اسلام آباد آئیں گے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ واضح طورپر بتادے پُر امن احتجاج پاکستان کے شہریوں کا حق ہے یا نہیں؟ ادارے تماشہ دیکھ رہے ہیں، ایک پاکستانی ہونے کے ناطے اداروں کو بولنا چاہتا ہوں کہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے، ملک بچانے کا ٹھیکہ صرف ہم نے نہیں لیا ہوا، اداروں کی ذمے داری ہے کہ ملک کو بچائیں۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم نے کبھی انتشار کی سیاست نہیں کی، پی ٹی آئی واحد پارٹی تھی جس نے عسکری ونگ بنانے سے انکار کیا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ امریکی آقاؤں کے خوف سے سستا تیل نہیں لیا گیا، یہ فرق ہے آزاد اور غلامانہ پالیسی میں، ہم آزاد قوم ہیں، ہمارے احتجاج کی وجہ یہ ہی تھی، کسی کو آقا ماننا شرک ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سب سے بڑا سزا یافتہ مجرم جو بھاگا ہوا ہے وہ ملک کے فیصلے کر رہا ہے، باپ بیٹا ضمانت پر ہیں ہم انہیں کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ میں اپنی جان قربان کردوں گا لیکن ان کو تسلیم نہیں کروں گا، چھ دن بعد اعلان کروں گا کہ ہم کب دوبارہ اسلام آباد آرہے ہیں۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ انہوں نے ہمارے خلاف گلو بٹ استعمال کیے، یہ لوگ اب ہمارے اوپر کیسز بنائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیر کو درخواست دائر کریں گے، سپریم کورٹ سے سوال کریں گے کہ کیا ہمیں احتجاج کا حق نہیں، ہم کیا کوئی ملک دشمن تھے؟ پی ٹی وی حملہ کیس جھوٹ ہے چیلنج کرتا ہوں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد کا آئی جی مجرم ہے اس کو سزا ہونیوالی تھی، یہ پاکستان کی جمہوریت کا امتحان ہے، کیا ہم بھیڑ بکریاں ہیں کہ آپ تشدد کریں گے اور ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں گے، اد ب سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ امتحان عدلیہ کا بھی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ ہے شریفوں کا ڈاکوؤں کا کلچر، وزارتوں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے، حکومت سے سنبھالا نہیں جا رہا، ملک تباہی کی طرف جارہا ہے، یہ اداروں کی ذمہ داری ہے جو چپ کرکے دیکھ رہے ہیں۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اسلام آباد میں درختوں کو آگ پولیس والوں نے اور ن لیگ والوں نے لگائی۔عمران خان نے کہا کہ ہم فیملیز کو بلا رہے ہیں تو کیا ہم انتشار کرنے اسلام آباد جا رہے تھے، سی سی پی او لاہور، آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کے خلاف ایف آئی آر کٹوائیں گے، ان پولیس والوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر ڈالیں گے تاکہ سب کو پتہ چلے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن واقعے پر رانا ثناء اور شہباز شریف کو سزا ہوجاتی تو آج ان کا یہ رویہ نہیں ہوتا، یہ فاشسٹ ہیں، ان کو جمہوریت صرف اپوزیشن میں یاد آتی ہے، آج ہماری پارٹی میں غصہ ہے، اسی غصے کو دیکھ کر واپس جانے کا فیصلہ کیا، مجھے یقین تھا وہاں خون خرابہ ہوسکتا تھا، گولی چل سکتی تھی، اداروں اور رینجرز کے خلاف نفرت بڑھ سکتی تھی۔عمران خان نے کہا کہ اب یہ نیب میں اپنا آدمی رکھوانے لگے ہیں، انہوں نے ایف آئی اے کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے، ہم اپنا کیس لے کر عدالت جا رہے ہیں، ہم ہر قسم کی تیاری کر رہے ہیں، ہم سب پر ایف آئی آرز کٹ گئی ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹنگ کا حق ختم کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، نیب ترمیمی بل اور انتخابی اصلاحات بل کو عدالت میں چیلنج کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پہلے مرحلے میں الیکشن کی تاریخ دی جائے، مذاکرات تو ہونے چاہئیں، میں جنگ نہیں چاہتا، ہمارے عدالتی نظام نے ہمیشہ شریف خاندان کو بچایا، حدیبیہ پیپر ملز کیس دیکھ لیں، شہباز نے عدالت میں کہا نواز شریف واپس آجائیں گے، یہ ہمیشہ عدالتوں سے بچ جاتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ ملنے تک آگے کوئی بات نہیں ہوسکتی، پوری کوشش ہے سپریم کورٹ سے کلیئرنس لیں، سپریم کورٹ سے تحفظ چاہتا ہوں، یہ لوگ الیکشن سے ڈر رہے ہیں، ان کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے پاس بڑے فیصلے کرنے کی طاقت نہیں، ایسے حکومت نہیں چل سکتی، جتنی دیر یہ رہیں گے ملک مزید بحرانوں کا شکار ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے زخمی ہونے والے تمام کارکنوں سے ملاقات کروں گا، کبھی خواتین کو شیلنگ کے سامنے یوں کھڑا ہوتے نہیں دیکھا، میری کپتان کی حکمت عملی ہے، حالات کے مطابق پلان کررہا ہوں۔