یکم جولائی سے گیس ٹیرف میں 50 فیصد تک اضافے کا امکان
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) یکم جولائی سے گیس ٹیرف میں 40 تا 50 فیصد اضافے کا امکان ہے کیونکہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ آئندہ مالی سال 2022-23 سے گیس یوٹیلیٹیز کو مزید نقصان نہ پہنچے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ 6 ارب ڈالرز کے آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کی کوشش میں اس بار حکومت کے پاس سسٹم گیس ٹیرف میں 40 سے 50 فیصد تک اضافے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا جیسا کہ وہ اوگرا کی جانب سے مالی سال 2022-23 کیلئے جون کے وسط میں محصولات کی ضروریات کے تعین کی توقع کر رہی ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ گیس ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2022 سے ہوگا، اب تک دونوں سوئی گیس کمپنیاں یعنی سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کو گزشتہ برسوں میں جمع ہونے والے 550 ارب روپے کے بھاری نقصان کا سامنا ہے۔ سوئی ناردرن کو 350 ارب روپے اور سوئی سدرن کو 200 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے کیونکہ بنیادی طور پر ٹیرف میں مطلوبہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔
اب سے آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق ترمیم شدہ اوگرا قانون گیس ٹیرف اور ان پر عمل درآمد کرے گا۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ (اگلے بجٹ سال 2022-23) سے دونوں گیس کمپنیوں کو ٹیرف میں جمود کی وجہ سے مزید نقصان نہ ہو اور اوگرا کے ترمیم شدہ قانون کو صحیح معنوں میں لاگو کیا جائے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ترمیم شدہ اوگرا قانون کے تحت جب بھی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی دونوں کمپنیوں کے لیے ریونیو کی ضرورت کا تعین کرے گی اور اس کے مطابق گیس ٹیرف کا اعلان کرے گی، اگر حکومت مختلف صارفین کے کیٹگریز کے لیے سبسڈی کے کسی حصے کے ساتھ طے شدہ ٹیرف کا جواب نہیں دیتی ہے تو یہ 40 دن کے بعد خود بخود نافذ ہو جائے گا۔
سوئی ناردرن نے پہلے ہی اپنی درخواست میں مالی سال 2022-23 کے لیے گیس کے نرخوں میں 66 فیصد اضافے اور سوئی سدرن نے گیس ٹیرف میں 46 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا۔ اوگرا دونوں گیس کمپنیوں کی درخواستوں کی مستعدی کے بعد جون 2022 کے وسط تک ٹیرف میں اضافے کے بارے میں اپنا فیصلہ لے سکتی ہے۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا گیا ہے کہ ٹیرف میں 40 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے جو 10 فیصد اضافے سے 50 فیصد تک جا سکتا ہے۔ 10 فیصد اضافہ گزشتہ برسوں میں 550 ارب روپے کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔