معروف بھارتی گلوکار سدھو موسے والا نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک
مانسا(قدرت روزنامہ) معروف بھارتی گلوکار سدھو موسے والا کو نا معلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا، بھارتی گلوکار سے گزشتہ روز سکیورٹی واپس لی گئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے انتخابات سے قبل کانگریس میں شامل ہونے والے مشہور پنجابی گلوکار اور ریپر سدھو موس والا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔سدھو موسے والا نے مانسا سے کانگریس کے ٹکٹ پر اسمبلی الیکشن لڑا تھا۔
انہیں AAP کے ڈاکٹر وجے سنگلا نے 63,323 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ مانسا ضلع کے ایک گاؤں موسی سے تعلق رکھنے والے، موسی والا نے گزشتہ سال نومبر میں کافی دھوم دھام سے کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ کانگریس نے انہیں مانسا اسمبلی حلقہ سے ٹکٹ دی تھی، جس کے بعد مانسا کے موجودہ ایم ایل اے نذر سنگھ مانشا نے پارٹی سے یہ کہتے ہوئے بغاوت کردی تھی کہ وہ متنازعہ گلوکار کی امیدواری کی مخالفت کریں گے۔
پنجابی گلوکار کی موت پر تعزیت کرتے ہوئے، کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے ٹویٹ کیا، “سدھو موس والا کے دن دیہاڑے قتل پر گہرا صدمہ ہے۔پنجاب اور دنیا بھر کے پنجابیوں نے ایک ایسے باصلاحیت فنکار کو کھو دیا ہے جو کہ لوگوں کی نبض کو محسوس کر سکتا تھا۔ دنیا بھر میں ان کے چاہنے والوں اور مداحوں کے لیے میری دلی تعزیت ہے۔
اس واقعے کے بعد، بی جے پی لیڈر منجندر سنگھ سرسا نے پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان کے خلاف “وزیر اعلیٰ کے فرائض میں غفلت” پر ایف آئی آر کا مطالبہ کیا۔
منجندر سنگھ سرسا نے مزید کہا کہ ہم پنجاب حکومت کو متنبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ پنجاب کے حالات پر توجہ دے۔ میں بھگونت مان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں کیونکہ ان کے وزیر اعلیٰ کے فرائض سے غفلت برتی ہے جس کی وجہ سے سدھو موسی والا کی جان چلی گئی ہے۔ اروند کیجریوال کے ساتھ بھگونت مان پر مقدمہ درج کیا جانا چاہئے۔‘‘ سدھو موسے والا17 جون 1993 کو پیدا ہوئے، ان کا تعلق ضلع مانسا کے گاؤں موس والا سے ہے۔
موسے والا کے مداحوں کی تعداد لاکھوں میں تھی اور وہ اپنے ریپ کے لیے مشہور تھے۔موسے والا نے الیکٹریکل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی تھی۔ انہوں نے اپنے کالج کے دنوں میں موسیقی سیکھی تھی اور بعد میں کینیڈا چلے گئے تھے۔سدھو موس والا کو سب سے زیادہ متنازعہ پنجابی گلوکاروں میں سے ایک کے طور پر بھی جانا جاتا تھا، جو کھلے عام بندوق کی ثقافت کو فروغ دیتے تھے، اشتعال انگیز گانوں میں گینگسٹروں کی تعریف کرتے تھے۔ ستمبر 2019 میں ریلیز ہونے والے ان کے گانے’’ ‘جٹی جیونے موڑ دی بندوک وارگی‘‘ نے 18ویں صدی کی سکھ جنگجو مائی بھاگو کے حوالے سے ایک تنازعہ کو جنم دیا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اس سکھ جنگجو کو ناقص روشنی میں دکھایا۔ موسے والا نے بعد میں معافی مانگ لی تھی۔