وہی ہوا جس کا خدشہ تھا،پیٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافے کا اعلان کر دیا گیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا عندیہ دیتے ہوئے کہاہے کہ پیٹرولیم سبسڈی پر فیصلے میں تاخیر سے قومی خزانے کو 135 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا عندیہ دیتے ہوئے روس کے ساتھ تیل کے سستے معاہدے کے حوالے سے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے روس سے کوئی معاہدہ نہیں کیا تھا، حماد اظہرکے خط کا ماسکو سے کوئی جواب نہیں آیا

تاہم نئی حکومت روس سے گندم لینے کی کوشش کرے گی اور روس نے کوئی راستہ نکالا تو سستا تیل بھی خریدا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نی30 روپے لیوی اور17 فیصد جی ایس ٹی کا معاہدہ کیا، ابھی لیوی اور جی ایس ٹی بڑھانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تجویز تھی موٹرسائیکل سواروں کو ریلیف دیا جائے تاہم نہیں دیا، یہ درست ہے مڈل کلاس کے لیے مشکل حالات ہیں،

ہمارا فوکس معاشی حالات کو درست کرنے پر ہے، 40 فیصد امیر ترین گھرانے پٹرول اور ڈیزل استعمال کرتے ہیں، غریب افراد کو امپاور کر رہے ہیں، اتنے پیسے نہیں ہیں کہ سب کو دے دیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ شوکت ترین کی 266 ارب روپیاکٹھا کرنے کی بات درست نہیں، ایک پیسہ بھی اکٹھا نہیں تھا، آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا کہ پرائمری خسارہ 25 ارب تک ہوگا، انہوں نے پرائمری خسارہ 1332 ارب تک پہنچایا، جون تک 1332 ارب روپے کا پرائمری خسارے کا پروجیکشن ہے، یہ آسان ہوتا تو شوکت ترین ای سی سی سے پاس کروالیتے،

کہیں سے بھی ڈیویڈنٹ ملتے ہیں تو میں کیوں منع کروں گا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جو پریزنٹیشن دی گئی تھی اس میں کہا گیا تھا کہ1332 ارب کا خسارہ ہے، اس میں دو آئی ایم ایف کی700 ارب روپے کے ایڈجسٹر بھی ہیں، ایڈجسٹرز میں آئی پی پیز اور ویکسین خریداری کے لیے ادائیگی شامل ہیں، ان دونوں کو ملائیں تو 2 ہزار ارب روپے کا خسارہ بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 4 سالوں میں جتنا مجموعی خسارہ تھا، پہلے تین کوارٹرز میں جتنا خسارہ ہوا ہے، اتنا ہی چوتھے کوارٹر میں ہوتا ہے، پچھلے تین سالوں کا خسارہ 86 فیصد ہے۔