سندھ

دعازہرا کیس میں آئی جی سندھ کامران فضل سے چارج لینے کا حکم

کراچی (قدرت روزنامہ)سندھ ہائی کورٹ نے دعازہرا کیس میں آئی جی سندھ کامران فضل سے چارج لینے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کیس میں آج کی سماعت کا تحریری حکم جاری کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آئی جی سندھ کا چارج کسی اہل افسر کو دینے کا حکم دے دیا۔عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ ایم آئی ٹی سندھ ہائی کورٹ عدالتی احکامات نئے تعینات ہونے والے افسر کو پہنچائے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اپنی رائے دے کہ کامران افضل اس عہدے کے اہل ہیں یا نہیں؟
حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ ہم بہتر سمجھتے ہیں اس مسئلے کو ہم انتظامیہ پر چھوڑدیں۔ آئی جی سندھ نے غیر حقیقی رپورٹ پیش کی جو مسترد کی جاتی ہے۔سماعت کے آغاز میں اے جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ دعا زہرا کی ہزارہ ڈویژن میں موجودگی کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ کے پی پولیس کو ہدایت دی جائے کہ تعاون کرے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ کون ہے اتنا طاقتورجو لڑکی کی بازیابی میں رکاوٹ بن رہا ہے؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ کے پی پولیس اور کچھ وکلا ملزمان کے ساتھ تعاون کررہے ہیں جس پرجسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ہم دوسرے صوبے کی پولیس کو ہدایت دے سکتے ہیں؟
اے جی سندھ نے کہا کہ لاپتا افراد کیسزمیں عدالت ہدایات دیتی رہی ہیں جس پرعدالت نے کہا کہ ہماراتوخیال تھا ہمارا اختیار سندھ تک ہے۔ سندھ کی پولیس بہ ظاہربے بس نظر آتی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ ہمارے صوبے میں ہوتی تو کارروائی کرتے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کے صوبے سے ہی گئی ہے، یہ بچی کےاغوا کا معاملہ ہے۔ صوبے کی پولیس کچھ کرتی نظر نہیں آرہی، قانون نافذ کرنے والے ادارے کیا کررہے ہیں؟
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ آئی جی اور ڈی آئی جی تک معاملہ کیوں جاتا ہے؟ آپ مقامی تھانے کو اطلاع کریں اور کارروائی کریں۔ پچھلی دفعہ تو کہہ دیا گیا آزاد کشمیر سے سگنلز ٹریس ہوئے پھر کہا جائے گا افغانستان چلی گئی تو ہم کیا کریں۔ بچی بازیاب نہیں ہورہی تو کون کرے گا ؟
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ وسیم نام کا وکیل ہے وہ تعاون کررہا ہے، گڑھی حبیب اللہ میں لوکیشن آئی تھی، وہاں چھاپہ مارا گیا گاڑی بھی ریکورہوئی ہے۔جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیے کہ جتنی محنت کورٹ کو مینج کرنے میں کی گئی دسواں حصہ کارروائی میں لگاتے تو لڑکی بازیاب ہوجاتی۔
جسٹس اقبال کلہوڑونے کہا کہ ہم آئی جی کو شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں۔ کچھ دیرمیں آرڈر پاس کردیں گے۔ اگر جمعہ تک بازیاب کرالیں تو شوکاز واپس لے لیں گے۔ آپ نے کہا اور ادھر خبریں چل گئی ہوں گی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ خبروں کی پرواہ نہیں کریں، ہمیں خبروں سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ہمیں خبروں کی نہیں بچی کی فکر ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف لیا ہوا ہے اور اس پرعمل کریں گے۔ اگربچی افغانستان بھی گئی ہوتی تو آپ کو بازیاب کرانے کا حکم دیتے۔سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو دعا زہرا کی بازیابی کے لیے جمعے تک کا وقت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

متعلقہ خبریں