لاہور(قدرت روزنامہ) کراچی سے پنجاب جاکر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرہ اور اس کے شوہر ظہیر احمد کی آزاد کشمیر میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے . نجی ٹی وی کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں دعا زہرہ کی ساس اور جیٹھ کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی .
ساس اور جیٹھ کو ہراساں کرنے کے معاملے پر وکیل نے اپنے دلائل دیے . دوران سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے دعا زہرہ کی عدم موجودگی پر استفسار کیا کہ دعا زہرہ کہاں ہے اور اسے عدالت میں کیوں پیش نہیں کیا گیا؟ . عدالت کے پوچھنے پر وکیل نے جسٹس طارق سلیم شیخ کو بتایا کہ دعا زہرہ کا میرے ساتھ کوئی رابطہ نہیں .
وکیل کے مطابق دعا زہرہ نے گزشتہ ماہ 19 مئی کو آخری مرتبہ کال کی اور کیس سے متعلق پوچھا تھا . سماعت کے دوران جسٹس طارق شیخ نے استفسار کیا کہ دعا زہرہ کی لوکیشن کہاں کی آ رہی ہے، جس پر ایس ایچ او نے بیان دیا کہ ان کی لوکیشن آزاد کشمیر کی آ رہی ہے . جسٹس طارق شیخ نے عدالت میں موجود متعلقہ ایس ایس پی کو حکم دیا کہ وہ عدالت کو مقدمے کی تفصیل سے آگاہ کریں .
اس موقع پر وکیل نے دوران سماعت جج سے درخواست کی کہ دعا زہرہ کا کہنا ہے کہ عدالت میڈیا پر یہ کیس رپورٹ نہ ہونے کا حکم جاری کردے تو وہ پیش ہوجائے گی، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہم میڈیا کو منع کردیتے ہیں کہ یہ کیس رپورٹ نہ ہو . بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی . واضح رہے کہ دعا زہرہ کی ساس نے لاہور ہائی کورٹ میں پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کی ہے،
جس میں پنجاب پولیس کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے عزیز و اقارب کو ہراساں کیا جا رہا ہے جب کہ دعا زہرہ اور ظہیر احمد نے اپنی مرضی سے پسند کی شادی کی ہے .
. .