سندھ ہائی کورٹ نے نمرہ کاظمی کو بالغ قرار دے دیا

کراچی (قدرت روزنامہ)جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے نمرہ کاظمی کو بالغ قراردیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ حتمی فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی۔تفصیلات کے مطابق پسند کی شادی کرنے والی نمرہ کاظمی کی بازیابی کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
والدہ نے عدالت کو بتایا کہ میرا بیٹا اس سے تین سال چھوٹا ہے جس پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ہم نے میڈیکل رپورٹ دیکھنی ہے۔ نمرہ کم عمر نہیں ہے۔فاروق ایڈووکیٹ نے مؤقف پیش کیا کہ اغوا کی ایف آئی آر تو ویسے ہی ختم ہوگئی۔
عدالت نے کہا کہ ہم نمرہ کاظمی کا بیان لے لیتے ہیں جس کے بعد پولیس نے شیلٹر ہوم سے نمرہ کاظمی کوعدالت پہنچا دیا۔سماعت کے دوران عدالت اور نمرہ کاظمی کے مابین مکالمہ ہوا جس میں نمرہ نے عدالت سے کہا کہ میں چاہتی ہوں میرا کیس آج ہی حل کیا جائے۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ کو اغوا کیا گیا؟
نمرہ کاظمی نے جواب دیا کہ مجھے شہلا رضا ملنے آئی تھیں۔محمد فاروق ایڈووکیٹ نے کہا کہ سیاست دان اس کیس میں شامل ہو رہے ہیں۔نمرہ کاظمی نے عدالت کے روبہ رو دو بار بیان دیا کہ میں اپنی مرضی سے گئی تھی۔ میں اکیلے ہی پنجاب گئی۔
عدالت نے کہا کہ بچے سب کو پیارے ہوتے ہیں مگر بچے بڑے ہو جائیں تو ان کے حقوق ہوتے ہیں۔وکیل محمد فاروق نے عدالت سے استدعا کی کہ شہلا رضا کو نمرہ کاظمی سے ملنے سے روکا جائے۔ شہلا رضا کیس کو خراب کررہی ہیں۔جسٹس فیصل آغا نے کہا کہ آپ اس کے لیے الگ سے درخواست دائرکریں۔
عدالت نے پولیس کو قانون کے مطابق کیس کا چالان ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نمرہ کاظمی سے والدین اور شوہرکو ملنے کی اجازت ہوگی۔عدالت نے نمرہ کاظمی کی کسٹڈی اور دیگر معاملات کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی۔ اسی دوران نمرہ کاظمی دارالامان میں رہیں گی۔