روٹی، پیٹرول ،گھی، بجلی، گیس کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ۔۔۔ ملک میں مہنگائی کا طوفان کیسے رکے گا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں اس وقت مہنگائی کا ایک طوفان برپا ہے جس نے آٹا، پیٹرول، گھی ،خوردنی تیل، گیس اوربجلی سمیت اشیاء خوردونوش کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔اپریل کے مہینے میں حکومت کی تبدیلی کے بعد عوام کی زندگیاں بھی تبدیل ہوگئی ہیں، مہنگائی کا طوفان غریب عوام کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔
پیٹرول
ملک میں پیٹرولیم قیمتوں میں 7روز میں 60روپے کے ہوشرباء اضافے کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 209 روپے 86 پیسے ،ڈیزل کی قیمت 204 روپے 15 پیسے فی لیٹر ہوچکی ہے۔لائٹ ڈیزل کی قیمت 178 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے اورمٹی کے تیل کی قیمت بڑھا کر 181 روپے 94 پیسے کردی گئی ہے۔
گیس
اوگرا نے آئندہ مالی سال کیلئے گیس کااوسط ٹیرف 45 فیصد تک بڑھانے کی منظوری دیدی ہے، گیس کمپنیوں کی درخواستوں پر آئندہ مالی سال کیلئے پنجاب،اسلام آباد اور خیبر پختونخوا کے گیس صارفین کیلئے اوسط ٹیرف 45 فیصد جبکہ سندھ اور بلوچستان کے گیس صارفین کیلئے اوسط گیس ٹیرف میں 44 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔سوئی ناردرن گیس کمپنی کیلئے گیس266 روپے58 پیسے اور سوئی سدرن گیس کمپنی کیلئے گیس308 روپے 53 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
بجلی
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے یکم جولائی سے بجلی اوسطاً 7روپے91 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کا فیصلہ جاری کردیا ہے۔یہ اضافہ بجلی کےبنیادی ٹیرف میں کیا گیا ہے جو 16روپے 91پیسے سے بڑھ کر 24 روپے 82 پیسے فی یونٹ ہوجائے گا۔نیپرا کے فیصلے کا اطلاق وزارت توانائی سے منظوری کے بعد ہو گا تاہم ایک ماہ تک وزارت توانائی نے جواب نہ دیا تو نیپرا کا فیصلہ از خود لاگو ہو جائے گا۔
مہنگائی کی شرح
ملک میں رواں ہفتے مہنگائی کی شرح 2فیصد اضافے کے بعد20اعشاریہ 4فیصد ہو گئی ہے۔گھی ، انڈے ، آلو ، ڈبل روٹی،سرسوں کا تیل ، خوردنی تیل ، دالوں اور چینی سمیت 28اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔آلو کی قیمت میں 9اعشاریہ8فیصد ، انڈے 6اعشاریہ38فیصد ، گھی 4اعشاریہ59فیصد ، بریڈ 2اعشاریہ72فیصد ، سرسوں کا تیل 2اعشاریہ65فیصد مہنگا ہوا۔ دال مسور 2اعشاریہ33فیصد ، خوردنی تیل 2اعشاریہ18فیصد، دال چنا 1اعشاریہ99فیصد ، چینی 1اعشاریہ93فیصد ، دال ماش 1اعشاریہ69فیصد مہنگی ہوگئی ہے۔ کیلے 1اعشاریہ35فیصد ، صابن کی قیمت میں 1اعشاریہ40فیصد اضافہ ہوا۔
عوام کی مشکلات
ملک بھر میں ماہ اپریل میں حکومت تبدیل ہونے کے بعد مہنگائی کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ کسی صورت رکنے کا نام نہیں لے رہا ۔ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کا دعویٰ کیا ہے تاہم مہنگائی کی شرح اور قیمتوں میں ہونیوالے ہوشرباء اضافے کے بعد کمی کا امکان دور دور تک دکھائی نہیں دیتا اور آئی ایم ایف کی شرائط پر آنیوالے دنوں میں قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ برقرا رہے۔ عوام اس مہنگائی کی لہر سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ اگر فوری طور پر قیمتوں میں کمی اور مہنگائی کا سلسلہ نہ روکا تو حکومت کیلئے مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔