موسمیاتی تبدیلی دل کے لیے مہلک ثابت

لندن(قدرت روزنامہ) سائنسدانوں نے بدلتے موسم اور آب و ہوا کی شدت کے قلب پر منفی اثرات سے خبردار کرتے ہوئے ’آب و ہوا کے قلب پر اثرات‘ یا کلائمٹ کارڈیالوجی کی اصطلاح وضع کرلی ہے۔
برٹش میڈیکل جرنل گلوبل ہیلتھ میں شائع رپورٹ کے مطابق محققین نے کہا ہے کہ ہیٹ ویو دل کے لیے نہایت مضر ہوسکتی ہے۔ ایک جانب تو موسمیاتی شدت غذائی اور آبی قلت کی وجہ بن رہی ہے تو دوسری جانب امراضِ قلب سمیت کئی بیماریوں کو بھی پروان چڑھا رہی ہے۔
بالراست اور براہِ راست تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہیٹ ویو فالج اور دل کے دورے کی وجہ بن رہے ہیں۔ خیال ہے کہ صرف 2019 میں گرمی کی لہر کی وجہ سے 93 ہزار لقمہ اجل بنے تھے۔ پھر موسم کا بگڑا ہوا مزاج طبی عملے، اسپتالوں کے انفرااسٹرکچر اور عوام کی ہسپتال تک رسائی کو مشکل بنا رہا ہے۔
نیویارک کے ماؤنٹ سینیائی اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر مائیکل ہیڈلے کہتے ہیں کہ ماحولیاتی خطرات سے خود دل کو خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ ان میں آلودہ ہوا سرِ فہرست ہے جو سانس، قلب اور فالج کے امراض کی وجہ بن رہی ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے اسے قلب کے خطرات کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
اس کے علاوہ آب و ہوا میں تبدیلیوں سے جنگلات بھڑکنے کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ پھر سمندروں کی مخدوش حالت سے قلبی صحت کے لیے مفید غذاؤں کا فقدان بھی پیدا ہوچکا ہے۔ کئی ممالک میں فصلیں ناکام ہوچکی ہیں اور پینے کا پانی بھی کمیاب ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تبدیلیاں کثیر الجہتی اور سنگین ہیں۔
ماہرین نے زور دیا ہے کہ رکازی (فوسل) ایندھن کم کیا جائے، ماحول دوست توانائی کے نئے طریقے تلاش کئے جائیں، کاروں کو چھوڑ کر پیدل چلنے کی راہ ہموار کی جائے اور آب وہوا میں تبدیلی کے مضر طبی اثرات کا شعورعوام تک پہنچایا جائے۔دوسری جانب سادی اور صحت بخش غذا اور ورزش کی عادت بھی قلب کے لیے انتہائی مفید ہے۔