ملک میں کسی بھی وقت ہونے والے عام انتخابات ۔۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے تیاری شروع کر دی

کراچی(قدرت روزنامہ)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کسی بھی وقت ہونے والے عام انتخابات کی تیاری کررہی ہے، اپوزیشن نے اگر حکومت کو نقصان پہنچانا ہے تو ذاتی سیاست سے نکلنا پڑے گا، یہ حکومت جلد جا رہی ہے، پرویز مشرف کی طرح کپتان کو بھی بھگائیں گے، اپوزیشن متحد ہو کر عدم اعتماد لائے تو پنجاب اور وفاقی حکومت کل ہی گر جائے گی،آنے والی حکومت پیپلز پارٹی کی ہوگی، پیپلزپارٹی کی محنت پر اپوزیشن اور اسلام آباد کو تکلیف ہوتی ہے، کچھ عرصے کے بعد واشنگٹن کا دورہ کروں

گا پھر حکومت کی چیخیں دیکھنا، کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کو شکست دیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وائی ایم سی اے گراو نڈ کی ازسرنو تزئین و آرائش کے بعد اس منصوبے کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔۔بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ پاکستان کے عوام پیپلز پارٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں، عوام نے تبدیلی کو پہچان لیا ہے، عام انتخابات کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں، حکومت غیر مستحکم ہے، انتخابات کی تیاری کررہے ہیں، بڑی شخصیات پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کررہی ہیں، پیپلز پارٹی میں نچلی سطح سے لے کر اوپر تک شمولیت کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد اور اپوزیشن کی جماعتیں کراچی کے لیے کچھ کرنے کو بھی تیار نہیں ہیں اور نہ دوسروں کو کرنے کی اجازت دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں کو اس بات کی تکلیف ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی ان کی سازشوں کے باوجود دن رات محنت کر رہی ہے، کم وسائل کے باوجود زیادہ محنت کے ساتھ کراچی اور پورے صوبے میں کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کام کے ساتھ ساتھ اپنے حقوق کے لیے بھی جدوجہد کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کراچی سے لے کر کشمیر تک عوام پیپلزپارٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کے مسائل کا حل اور امید پیپلزپارٹی ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی مسلسل الیکشن کے موڈ میں ہوتی ہے، جہاں ایک طرف ہماری سیاسی سرگرمیاں ہوتی ہیں وہی ہماری تنظیم سازی ہوتی ہے، ہماری جماعت میں نچلی سطح سے لے کر اوپر تک کراچی سے کشمیر اور کوئٹہ تک شمولیت بڑے زور و شور سے ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت میں بڑے بڑے لوگ شامل ہو رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ جب کوئی محنت کرتا ہے اور نیک نیتی سے کام ہوتا ہے اور عوام دونوں جماعتوں کو بھگت چکے ہیں، تبدیلی کو پہچانا ہیکہ تبدیلی کا اصل چہرہ بے روزگاری، غربت اور مہنگائی ہے تو یہی وجہ ہے کہ سارے لوگ پیپلزپارٹی کی طرف آرہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جہاں تک انتخابات کی بات ہے تو یہ حکومت انتہائی غیر مستحکم ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی وقت عام انتخابات ہوسکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم اپنی تیاری کر رہے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم مولانا فضل الرحمن کی بہت عزت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں یکساں اپوزیشن حکومت کو نقصان پہنچاسکتی ہے، اگر جمہوری انداز میں سیاست کی جائے تو ہم نہ صرف نقصان پہنچا سکتے ہیں بلکہ نقصان پہنچا کر دکھایا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب تک پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کا حصہ تھی، جب پی ڈی ایم، پی پی پی کی بات مان رہی تھی اور پالیسی اپنا رہی تھی تب اپوزیشن مسلسل جیت رہی تھی، چاہے وہ 11 کے 11 ضمنی الیکشن ہوں، حالانکہ ہماری اپوزیشن جماعتیں نہیں چاہتی تھیں کہ ہم ضمنی انتخابات میں حصہ لیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے پیپلزپارٹی کی بات مان کر ضمنی انتخابات میں حصہ لیا اور حکومت کو شکست دلائی، ہم نے خیبر سے لے کر کراچی تک، پشین سے لے کر فاٹا تک حکومت کو شکست دی اور پوری قوم کو دکھایا کہ عوام اپوزیشن کے ساتھ ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہاکہ اپوزیشن جماعتیں سینیٹ انتخابات میں حصہ نہیں لینا چاہتی تھیں لیکن جب پیپلزپارٹی کی بات مان کر حصہ لیا تو حکومت کو تاریخی شکست دلوائی یہاں تک کہ اسلام آباد میں اپنا سینیٹر منتخب کرکے ہم نے مجبور کردیا تھا کہ خان صاحب اعتماد کا ووٹ لیں۔انہوں نے کہا کہ اب اگر حکومت سنجیدہ ہے اور حکومت کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے تو ذاتی مفاد کے بجائے، ذاتی سیاست کے بجائے ہمیں اصولوں پر چلنا پڑے گا اور جمہوری ہتھیار اپنانا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ میں آج بھی سمجھتا ہوں کہ اگر اپوزیشن سنجیدہ ہے تو مل کر پہلے بزدار کے خلاف عدم اعتماد پھر عمران خان کے خلاف لے کر آتے ہیں تو کل ان کو سوچنا چاہیے کہ حکومت کو نقصان پہنچانے کے لیے کون سنجیدہ ہے۔بلوچستان میں دیگر جماعتوں سے شمولیت کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نہ ماضی میں اشاروں پر چلی ہے، نہ آج اور نہ ہی آئندہ چلے گی بلکہ عوام کے اشاروں پر چلتی ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ دیگر جماعتیں 100 فیصد نرسریوں سے بنی ہوئی جماعتیں ہیں تو جب وہ پیپلزپارٹی کو سیاست کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ہم ان کی طرح اشاروں پر چلتے ہیں۔وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے گزشتہ برس کراچی کے لیے 1100 ارب کے پیکیج کا اعلان کیا تھا لیکن آج تک ایک اینٹ بھی نہیں لگائی اور کراچی اور صوبے کے عوام کو صرف تکلیف پہنچائی ہے۔ مردم شماری میں غلط گنتی کرکے ہمیں حق نہیں دیا جاتا، این ایف سی کا حق سندھ کو نہیں دیا جارہا ہے، ایک سال گزرگیا ایک اینٹ ،ایک قطرہ پانی، ایک میگاواٹ بجلی نہیں دی۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں یہ حکومت جلد جارہی ہے اور آنے والی حکومت پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت ہوگی جو عوام کے مسائل حل کرسکتی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ملک میں آئندہ حکومت پیپلزپارٹی کی ہوگی، کوئٹہ دھماکا، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہونا چاہیے، نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرکے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے، عمران خان کو دہشتگردی کے خلاف پالیسی پر جائزہ لینا ہوگا، دہشت گردوں کے خلاف حکومت کو نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنا چاہئے۔پورے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔ افغانستان کی صورتحال کے بعد دہشت گردوں کا اگلا نشانہ پاکستان ہوگا۔ ہمارا وزیراعظم دہشت گردوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور جانیں دینے والے سیکورٹی اہلکاروں کو لاوارث چھوڑا گیا ہے۔ عمران خان کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی اور جب تک اس پر نظر ثانی نہیں ہوتی،دہشت گردی جاری رہے گی۔انہوں نے کہاکہ ثنااللہ زہری پیپلزپارٹی میں شامل ہوجائے تو برا بن جاتا ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہاکہ لاہور کے ترجمانوں کو کوئٹہ کی سیاست کا علم نہیں ہے، کچھ عرصے کے بعد واشنگٹن کا دورہ کروں گا پھر حکومت کی چیخیں دیکھنا، حکومت کو دہشت گردی کے خاتمے کی لیے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے، کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کو شکست دیں گے۔ ۔ایڈمنسٹریٹر کراچی سے متعلق انھوں نے کہا کہ کارکردگی بہتر بنانے کے لیے وزیراعلی سندھ کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے گریڈ 19 کے افسر کی پوزیشن پر کابینہ کے رکن کو بٹھایا ہے۔ وزیراعلی سندھ عوام کیمسائل حل کرنے کے لیے کوششیں کریں گے۔ عوام ایم کیوایم اور پی ٹی آئی کو ووٹ کی طاقت سے جواب دیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کچھ عرصے بعد واشنگٹن کا دورہ کروں گا اور امریکا کے حالیہ دورے میں واشنگٹن نہیں گیا تھا۔