دعا زہرا کیس : 80 سالہ خاتون بھی گرفتار، رورو کر بے گناہی کی دہائی

کراچی(قدرت روزنامہ) پولیس نے دعا زہرا کیس میں 80 سالہ خاتون کو بھی گرفتار کرلیا ، بزرگ خاتون عدالت پیشی پر رورو کربے گناہی کی دہائی دیتی رہیں۔
تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرا کے اغوا سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، کیس میں گرفتار خاتون سمیت 12ملزمان عدالت میں پیش کیا گیا۔
پولیس کی جانب سے گرفتار ملزمان میں 80 سالہ بزرگ خاتون فدا بی بی شامل ہیں جبکہ دیگر گرفتار ملزمان میں آصف ، مقبول احمد ،نذیر احمد ،محمد انیس ،اصغر ، جہانگیر ،محمد عمر ،قدیر ،محمد احمد ،غلام مصطفی،غلام نبی شامل ہیں۔


بزرگ خاتون عدالت پیشی پررورو کربےگناہی کی دہائی دیتی رہیں ، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ظہیرکی خالہ کےنام پرسم رابطے کے لئے استعمال ہوئی، دعا اور ظہیر خالہ کے گھر بھی رکے تھے۔تفتیشی افسر نے کہا کہ بزرگ خاتون کا کہنا ہے انہوں نے دعا اورظہیرکو گھر نہیں رکنے دیا، سم ان کے داماد کے زیر استعمال ہے ، ظہیر کے رشتے داروں کو سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
عدالت نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ کیس کا مرکزی ملزم ظہیرکہاں ہے ،ڈی ایس پی شوکت نے بتایا کہ میں تفتیشی افسرنہیں ہوں انکی طبیعت خراب ہے، جس پر عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو فوری طلب کرلیا۔
وکلاء مدعی مقدمہ نے کہا کہ لڑکی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا گیا ہے ، والد کا کہنا تھا کہ آج سٹی کورٹ میں دعا کا 164 کا بیان ہونا تھا لیکن پولس نے دعا کو لاہور بھیج دیا۔
مہدی کاظمی نے کہا ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ دعا کو ٹرائل کورٹ میں پیش کرنا ہے اور میڈکل رپورٹ جسے ہم نے چیلنج کیا ہے اْسکا بورڈ بننا تھا اور میڈیکل دبارہ ہونا تھا، ہم نے اس پر ایک درخواست ڈالی ہے۔وکیل نے مزید بتایا کہ ظہیر کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے کے بعد یہاں بھی پیش ہونا تھا لیکن ہو نہیں ہوا، پولیس کیس کو خراب کررہی ہے ، ہماری یہ ڈیمانڈ ہے کہ ظہیر کو حراست میں لینا چاہئے۔
عدالت نے نکاح خواں غلام مصطفی ،گواہ علی اصغر کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیاگیا اور گرفتار 10ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔عدالت کا ملزمان کا نام مقدمہ سے خارج کرنے اور ملزمان کو ذاتی مچلکے جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفتیش میں ضرورت پڑنے پر ملزمان کوپولیس سے تعاون کی ہدایت کردی۔