عامرلیاقت کی تدفین کی اجازت کیلئے سابقہ اہلیہ عدالت پہنچ گئیں

کراچی (قدرت روزنامہ)معروف مذہبی اسکالر اور ایم این اے عامر لیاقت کی تدفین اور نماز جنازہ کا معاملہ پھر الجھ گیا، بیٹا، بیٹی اور سابقہ اہلیہ اجازت کیلئے سٹی کورٹ پہنچ گئے۔بیٹے احمد اور بیٹی دعا کی جانب سے علاقہ مجسٹریٹ سے رجوع کیا جائے گا، ایس ایس پی ایسٹ اور ایس ایچ او تھانہ بریگیڈ بھی سٹی کورٹ پہنچ گئے ہیں۔
چھیپا حکام کا کہنا ہے کہ چھیپا سردخانے میں تاحال عامر لیاقت کی میت کو غسل نہیں دیا گیا ہے، عامر لیاقت کے ممکنہ پوسٹ مارٹم کی وجہ سے غسل اور کفن پہنانا روکا ہوا ہے۔پولیس نے ورثا کو میت سپرد کرنے سے منع کردیا ہے جس کے بعد عامر لیاقت مرحوم کی نماز جنازہ اور تدفین بعد نماز جمعہ ممکن نہیں رہی۔
ورثا نے دوپہر 2 بجے نماز جمعہ کے بعد نماز جنازہ کا اعلان کیا تھا، عدالت سے اجازت مل بھی گئی تو بھی غسل اور تکفین اتنے کم وقت میں ممکن نہیں، ممکنہ طور پر ورثا نماز جنازہ کے نئے وقت کا اعلان کریں گے۔کراچی پولیس نے میت کی تدفین کو عدالت کی اجازت سے مشروط کیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر دفعہ 174کی کارروائی کے بغیر لاش حوالے نہیں ہوتی۔ عامر لیاقت کے ورثا نے پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کردیا اور میت وصول کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایس ایس پی ایسٹ کراچی کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مطابق بچوں نے تدفین سے پہلے پوسٹ مارٹم پر رضامندی ظاہر کی تھی، بچوں نے کسی اختلاف کی صورت میں عامر لیاقت کی تیسری بیوی دانیہ کو بھی راضی کرنے پرآمادگی ظاہرکی تھی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایم این اے عامر لیاقت کی موت کی وجہ جاننا ضروری ہے۔پولیس کی جانب سے سرد خانے کو عامر لیاقت کی میت بریگیڈ تھانے کے سپرد کرنے کا کہا گیا ہے۔
پولیس نے ہدایت کی ہے کہ بریگیڈ تھانے کے علاوہ عامر لیاقت کی میت کسی اور کے سپرد نہ کی جائے۔پولیس کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ اگر میت کسی اور کو دی گئی تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔