وفاقی حکومت کا گھی کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے موجودہ حکومت کی جانب سے گھی کی قیمتوں میں 250 روپے کی بڑی کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر کے تمام یوٹیلٹی اسٹورز پر گھی 300 روپے فی کلو میں دستیاب ہوگا، سستا آٹا سکیم کے تحت ملک بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز پر 10 کلو آٹے کا تھیلا 400 روپے میں فراہم کیا جا رہا ہے، 2018ء میں آٹے کی قیمت 35 روپے فی کلو تھی جو پچھلے چار سال کے دوران 90 روپے سے 100 روپے فی کلو اور گھی 550 روپے سے 600 روپے فی کلو فروخت ہوتا رہا، پچھلی حکومت نے چار سال میں مافیا اور کارٹلز کی جیبیں بھریں، عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیسا گیا، یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت عوام کو مہنگائی کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لئے سبسڈی اور ریلیف دینے کے اقدامات کر رہی ہے۔

پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم کی سستا آٹا سکیم کے بعد ملک میں سستا گھی سکیم شروع کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں پاکستان میں آٹے کی قیمت 35 روپے فی کلو تھی جو پچھلے چار سال کے دوران 90 روپے سے 100 روپے کلو تک پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز سمیت پورے ملک میں آٹے کی کوالٹی پر بھی سمجھوتہ کیا گیا، آٹا اور چینی سمگل ہوا، انہیں برآمد کیا گیا اور قلت پیدا کر کے قیمت بڑھائی گئی اور پھر درآمد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی کی بڑھی ہوئی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے یوٹیلٹی سٹورز پر آٹے کی قیمت 400 روپے فی 10 کلو گرام مقرر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یکم جون 2022ء سے خیبر پختونخوا میں یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے آٹے کی قیمت 400 روپے فی 10 کلو گرام فراہم کرنے کا منصوبہ شروع ہوا۔ خیبر پختونخوا میں یوٹیلٹی سٹورز کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے وہاں 6 جون 2022ء سے 100 موبائل یوٹیلٹی اسٹورز کے یونٹ شامل کئے گئے جن کے ذریعے خیبر پختونخوا کے لوگوں کو سستا آٹا فراہم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 جون کو فوری طور پر یوٹیلٹی اسٹورز کے اضافی 500 پوائنٹس آٹے کی ترسیل کے لئے مختص کئے گئے۔ آج ان میں مزید 100 پوائنٹس شامل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس طرح تقریباً 700 موبائل وینز اور 600 پوائنٹس پر آٹا کا 10 کلو گرام کا تھیلا 400 روپے میں فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک 600 سیلز پوائنٹس پر 2 لاکھ 62 ہزار 434 آٹے کے 10 کلو کے بیگ تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یوٹیلٹی اسٹیشنری پوائنٹس یا موبائل وینز جن علاقوں میں نہیں پہنچ پا رہیں، اس ضمن میں عوام کی آسانی کے لئے ٹال فری نمبر 080005590 مقرر کیا گیا ہے جس پر عوام اپنی شکایت درج کروا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آٹے کے معیار یا قیمتوں میں فرق کے حوالے سے شکایت ٹال اس نمبر 051111123570 پر کروائی جا سکتی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے گھی کی قیمتوں کے حوالے سے بتایا کہ 2018ء میں مسلم لیگ (ن) کے دور میں ایک کلو گھی کی قیمت 150 روپے تھی، پچھلے چار سال میں گھی 550 روپے سے 600 روپے کے درمیان فی کلو فروخت ہوتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ 9 جون کو گھی کی مد میں سبسڈی کا آغاز کیا گیا جس کا مجموعی حجم 3 ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھی کی قیمت مارکیٹ میں 550 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے، حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز پر 250 روپے کی سبسڈی دے کر گھی کی قیمت 300 روپے فی کلو کر دی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یوٹیلٹی اسٹورز میں آٹا، چینی اور دیگر اشیاء کی کمی کی شکایات کے لئے مانیٹرنگ نظام قائم کیا گیا ہے، پرائس کنٹرول کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں جو ذخیرہ اندوزی سمیت یوٹیلٹی اسٹورز پر فروخت ہونے والے آٹا، چینی اور گھی کو باہر مارکیٹ میں مہنگا فروخت کرنے جیسے معاملات کی نگرانی کریں گی۔ اس کے علاوہ یہ کمیٹیاں سمگلنگ کی بھی نگرانی کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ کمیٹیاں چیف سیکریٹریز کو اپ ڈیٹ دیتی ہیں اور وزیراعظم ہر ہفتہ اس حوالے سے اجلاس منعقد کرتے ہیں جس میں فوڈ سیکورٹی اور صنعت کے وزراء سمیت صوبائی چیف سیکریٹریز بھی شرکت کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عوام اگر یوٹیلٹی اسٹورز پر قیمتوں میں فرق دیکھیں یا مذکورہ اشیاء دستیاب نہیں ہیں، تو ٹال فری نمبر پر اطلاع دی جا سکتی ہے۔ عوام کی شکایت پر ٹیمیں فوری ایکشن لیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں 17 ارب روپے کی سبسڈی چینی، گھی اور آٹے کی مد میں رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ غریب عوام کو ماہانہ دو ہزار روپے دیئے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 40 ہزار سے کم آمدن والے افراد سستا پٹرول اور ڈیزل کی سبسڈی 786 پر ایس ایم ایس کر کے حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سبسڈی عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے دی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بیرونی سازش کا بیانیہ اپنانے والے آج مہنگائی پر لیکچر دے رہے ہیں، عمران خان کہتے تھے کہ میں وزیراعظم ہوں، میں ٹماٹر اور آلو کی قیمتیں دیکھنے نہیں آیا۔ پچھلے چار سال عوام مہنگائی کی زد میں رہے جبکہ موجودہ حکومت کو آئے ہوئے دو ماہ ہوئے ہیں اور وہ عوام کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال کے دوران مافیا اور کارٹلز کی جیبیں بھری گئیں، عوام کو بے روزگار کیا گیا یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت عوام کو سبسڈی اور ریلیف دینے کے لئے اقدامات کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ کیا جائے گا، وزیراعظم تمام شکایات کو خود مانیٹر کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عوام جانتے ہیں کہ آج مشکل فیصلے کیوں کئے جا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال مہنگائی کی لہر میں بے پناہ اضافہ ہوا، حکومت ایسے اقدامات کر رہی ہے کہ مہنگائی کا بوجھ عوام پر کم پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو معاشی استحکام کی طرف لے کر جائیں گے۔ بجٹ کا بڑا حصہ زرعی شعبہ کے لئے مختص کیا گیا ہے، ٹریکٹرز، بیج سمیت دیگر زرعی آلات پر زیرو ٹیکس ہے، قابل تجدید توانائی پر بھی زیرو ٹیکس ہے۔ ہم بہت جلد بہتری کی طرف جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں کی فراہمی کا جھوٹ بولا، 90 دن میں کرپشن ختم کرنے اور 100 دن میں معیشت ٹھیک کرنے کے جھوٹے دعوے کئے۔ پچھلے چار سال کے دوران پاکستان کے عوام نے مہنگائی کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا، موجودہ حکومت اعلانات نہیں بلکہ عوام کو ریلیف دینے کے لئے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پٹرول کی قیمت میں اضافے کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف کا وہ معاہدہ ہے جو پی ٹی آئی کی حکومت نے کمزور بنیادوں پر آئی ایم ایف کے ساتھ طے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے 2015ء میں آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرلیا تھا اور ملک کو معاشی استحکام کی طرف لے کر گئے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں معیشت 6 فیصد پر ترقی کر رہی تھی، ملک کی تاریخ میں مہنگائی کی شرح کم ترین تھی، سی پیک کے تحت منصوبے آ رہے تھے، افراط زر کی شرح 2.3 فیصد تھی، اس وقت مہنگائی کی شرح عمران خان کے دور میں 16 فیصد تک گئی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی جن شرائط پر دستخط ہوئے وہ معاہدہ پبلک ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے بہت آسان تھا کہ ہم نے جس دن حکومت سنبھالی اسی دن پٹرول کی قیمت بڑھا دیتے اور کہتے کہ یہ معاہدہ عمران خان نے دستخط کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی سیاست کو بچانے کے لئے مجرمانہ فیصلے کئے اور بارودی سرنگیں بچھا کر گئے، جب عمران خان کو پتہ چلا کہ ان کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہونے لگی ہے تو انہوں نے پٹرول کی قیمت میں 10 روپے کمی کر کے آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی، اس کمی کے لئے قومی خزانے میں پیسہ بھی نہیں تھا۔ عمران خان نے جو قیمت کم کی اس کی ای سی سی اور کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے بہت آسان تھا کہ ہم آتے ساتھ سمری دکھا کر قیمتیں بڑھا دیتے لیکن وزیراعظم شہباز شریف نے قیمتیں بڑھانے سے پہلے عوام کے لئے ریلیف ڈیزائن کیا۔ 28 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے معاہدے پر عمل درآمد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرول کی قیمتیں عالمی مارکیٹ کے مطابق بڑھانا تھیں کیونکہ پاکستان جیسے ملک میں مہنگا پٹرول لے کر سستا نہیں بیچا جا سکتا، اس پورے خطے میں پٹرول کی قیمتیں عالمی منڈی کی قیمتوں کے مطابق طے کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پٹرول کی قیمتیں بڑھانے سے پہلے عوام کے لئے پٹرول، ڈیزل، آٹا، چینی، گھی کی مد میں سبسڈی دی، یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیائے ضروریہ کے تمام پیکیجز کو شامل کیا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ روس سے سستا تیل خریدنے کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں، روس کے سفیر نے بھی اس بات کی تردید کر دی ہے کہ حکومت پاکستان کو روس کی طرف سے سستا تیل فراہم کرنے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا ریکارڈ دفتر خارجہ اور وزارت پٹرولیم میں بھی نہیں ہے۔

روسی سفیر کا بیان بھی اخبارات میں شائع ہو چکا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سستے تیل کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمران خان کے دماغ کی اختراع ہے جسے وہ جھوٹ کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بالکل اسی طرح ہے جس طرح عمران خان نے ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دینے کے جھوٹے اعلانات کئے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لئے ہمیں جو کچھ کرنا پڑا ہم کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2018ء میں ملک کے اندر زیرو لوڈ شیڈنگ تھی اور کھپت سے زیادہ بجلی پیدا ہو رہی تھی، پچھلے چار سال ہم ماتم سنتے رہے کہ ملک میں مسلم لیگ (ن) زیادہ بجلی بنا کر چلی گئی ہے، چار سالوں میں ایک میگاواٹ اضافی بجلی سسٹم میں شامل نہیں کی گئی، نواز شریف 2018ء میں لوڈ شیڈنگ ختم کر کے گئے تھے، اس کے علاوہ کئی منصوبے بھی شروع کئے گئے تھے لیکن پچھلے چار سالوں میں ان منصوبوں پر کوئی کام نہیں ہوا، اگر وہ منصوبے آپریشنل ہو جاتے تو آج ڈیمانڈ اور سپلائی کا فرق نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سابقہ حکومت کی ہر شعبے میں نالائقی دیکھی، کوئی ایسا طبقہ نہیں جو سابقہ حکومت کی نالائقی اور نااہلی کے بوجھ تلے دبا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاور ڈویژن میں بھی ان کی نالائقی دیکھی، آپریشنل پراجیکٹس کی مرمت تک نہیں کی گئی، ان کی نالائقی کا یہ عالم تھا کہ کسی کو کوئی پرواہ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ساڑھے تین گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا اعلان کیا گیا ہے، زیادہ نقصان والے فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ زیادہ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 جون تک لوڈ شیڈنگ تین گھنٹے تک آ جائے گی جبکہ اضافی بجلی بھی سسٹم میں شامل کی جائے گی۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جھوٹ پر مبنی بیانیہ کبھی کامیاب نہیں ہوتا، عمران خان نے اقتدار میں آتے ہی کرپشن کا بیانیہ اپنایا لیکن وہ کسی عدالت میں سیاسی مخالفین کے خلاف ایک ثبوت بھی پیش نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو استعمال کر کے انہوں نے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا، ایف آئی اے کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ایسا کوئی کیس نہیں بنتا تو انہوں نے نیب کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنا شروع کر دیا لیکن نیب پراسیکیوٹر بھی کسی کیس میں ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی کو نیب کا تمام ریکارڈ بھجوایا گیا وہاں سے بھی فیصلہ آیا کہ کوئی کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں ہوا، اس کے بعد ڈیوڈ روز سے ایک خبر چلاوائی گئی جو آج شہباز شریف سے معافیاں مانگ رہا ہے کہ ایسا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کا بیانیہ دفن ہونے کے بعد مدینہ کی ریاست کا بیانیہ آیا جس میں عمران خان نے ایک کروڑ نوکریاں، پچاس لاکھ گھر دینے اور احتساب کا نعرہ لگایا جو اپنی موت خود مر گیا۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ کی پاک ریاست کا نام لے کر عمران خان نے جھوٹ پر مبنی سیاست کی، عمران خان کے تمام جھوٹ عوام کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران خان کو معلوم ہوا کہ ملک ان کی نالائقی اور نااہلی کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا، ان کی حکومت ختم ہونے والی ہے تو انہوں نے امر بالمعروف کا نام لے کر جھوٹ بولنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد جب انہیں معلوم ہوا کہ تحریک عدم کامیاب ہو رہی ہے تو انہوں نے بیرون ملک سازش کا بیانیہ شروع کر دیا جب یہ بیانیہ ناکام ہوا تو آجکل انہوں نے مہنگائی کا بیانیہ شروع کر دیا ہے جو ان کی نااہلی، چوری اور کرپشن کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور میں کارٹلز اور مافیا کی جیبیں بھریں جس کی وجہ سے آج ملک میں مہنگائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے عوام کو ریلیف دینے کے لئے آٹا، چینی اور گھی کی قیمتیں کم کیں، یہ کمی عمران خان بھی کر سکتے تھے لیکن ان کی ترجیحات صرف اور صرف کارٹلز اور مافیا کی جیبیں بھرنا تھیں، ان کی ترجیحات سیاسی مخالفین پر کیسز بنا کر انہیں قید کرنا تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال میڈیا کا گلا دبایا گیا، پارلیمان کو آرڈیننس کے ذریعے چلایا گیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، ہم اس فرق کو دیکھ رہے ہیں، کوئی بھی ایسا طبقہ جو مہنگائی کو برداشت نہیں کر سکتا، اس کے لئے ریلیف اقدامات اٹھا رہے ہیں۔