دعا زہرا کیس کون سچا کون جھوٹا! کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے، کچھ پوشیدہ پہلو
کراچی (قدرت روزنامہ)دعا زہرہ کیس اور اس میں ہر روز ہونے والی تبدیلی کے سبب یہ کیس عوام کی نظروں سے غائب نہیں ہو پا رہا ہے۔ جب اس کے والد نے اس کی گمشدگی کے بارے میں بتایا تو سب لوگوں کو محسوس ہوا کہ جب دعا مل جائے گی تو معامہ ختم ہو جائے گا مگر اس کے بعد اس کے نکاح نامے کے ساتھ سامنے آنے پر لگا کہ کیس ختم ہو جائے گا-
مگر والدین کے اصرار کے بعد محسوس ہوا کہ شائد اب جب لڑکی برآمد کروا کر کراچی آجائے گی اور کورٹ میں پیش ہو جائے گی تو بات ختم ہو جائے گی مگر کراچی میں بھی کورٹ میں دعا کے بیان کے بعد کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے محسوس ہوا کہ سب کچھ کلئیر ہو گيا ہے- مگر اس کے والدین کا اصرار کہ دعا نے ان کے ساتھ رہنے کی بات کی اس نے کیس مزید الجھا دیا-
اور اب کورٹ سے باہر انٹرویوز کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس میں دعا نے اپنے شوہر کے ساتھ ایک انٹرویو میں ہنستے کھیلتے بتایا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ خوش ہے تو دوسری جانب اس کی ماں نے رو رو کر ایک اور انٹرویو دے دیا جس میں اس کا کہنا تھا کہ اس کی بچی کے ساتھ زبردستی کی جا رہی ہے اور ایسا انٹرویو پلانٹ کیا گیا ہے-
اس سارے معاملے کے کچھ پہلو ایسے ضرور ہیں جو کہ اس کیس کو فالو کرنے والے لوگوں کو پریشان کر رہے ہیں ان کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
1: دعا نے ظہیر کو پہلی بار لاہور جا کر دیکھا
دعا نے اپنے حالیہ انٹرویو میں اس بات کا اقرار کیا ہے کہ اس کی ظہیر سے پہلی ملاقات لاہور پہنچنے پر ہی ہوئی تھی۔ کیا یہ بات ماننے والی ہے کہ کسی ایسے انسان کے لیے جس سے آپ کبھی پہلے ملے تک نہ ہوں اس کے لیے اپنا گھر بار سب چھوڑ کر خالی ہاتھ گھر سے نکل پڑیں اور ایک شہر سے دوسرے شہر اس کم عمری میں سفر کریں؟ اس کی یہ بات سن کر محسوس ہو رہا ہے کہ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے-
2: صرف خاص لوگوں کو انٹرویو دینے کا مقصد
اگر دعا اتنی ہی سچی ہیں تو پھر صرف زنیرا ماہم نامی یو ٹیوبر کو انٹرویو کیوں دیا باقی بھی بہت سارے چینلز ان کے انٹرویو کے لیے مرے جا رہے ہیں یہ جوڑا ان کو انٹرویو کیوں نہیں دے رہا ہے- کیا اس کا سبب یہ ہے کہ ان کو محسوس ہو رہا ہے کہ باقی لوگ ان کے سامنے بال کی کھال نکالیں گے اور ایسا کچھ پوچھ لیں گے جس کا جواب دینا ان کے لیے ممکن نہیں ہوگا-
3: بیٹی کو تعلیم دلوانے کا شوق مگر اسکول بھیجنا بند
دعا کی والدہ کا یہ کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کو بہت ناز و نعم سے پالا اور ان کی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی ان کے سسر کی طرح بنک ک ملازمت کرے اور کچھ لوگ دعا کی خوبصورتی کے سبب اس کو ڈاکٹر بھی بننے کا مشورہ دیتے تھے- مگر سوال یہ ہے کہ گزشتہ تین سالوں سے دعا کو اسکول چھڑوا کر گھر بٹھانے کی کیا وجہ تھی؟ جب آپ کو اس کے مستقبل کی اتنی فکر تھی تو آپ نے اس کا اسکول جانا کیوں بند کیا؟ جب کہ دعا کا بھی یہ کہنا تھا کہ اس کا اور ظہیر کا تعلق ساڑھے تین سال پرانا ہے اور اس نے اپنی ماں کو ظہیر کے بارے میں تب ہی بتایا تھا تو یہ تو وہی وقت بنتا ہے جس کے بعد ماں باپ نے دعا کی تعلیم کو ختم کروایا !!! یعنی کچھ تو ہے جو چھپایا جا رہا ہے
4: میری بیٹی نے کبھی موبائل فون کو ہاتھ نہیں لگایا
حالیہ انٹرویو میں دعا کی والدہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی بیٹی نے کبھی موبائل فون کو ہاتھ نہیں لگایا جب کہ ابتدائی انٹرویوز میں دعا کے والد نے اس کو خود قبول کیا تھا کہ ان کی بیٹی کے پاس اس کا اپنا ٹیب تھا جس پر وہ دن کے پانچ سے چھ گھنٹے گیم کھیلنے میں گزارتی تھی- سوال یہ ہے کہ باپ سچ بول رہا ہے یا ماں؟ یا پھر دونوں جھوٹ بول رہے ہیں-
5: بیٹی دینے کے بدلے پلاٹ
دعا نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ اس کے گھر والے اس کا نکاح اس کے تایا کے بیٹے زين العابدین سے کروانا چاہتے تھے جس کے بدلے میں وہ ان کے والد کو ڈیفنس میں موجود پلاٹ دیتے- بیٹی کے بدلے پلاٹ؟؟ کیا ایسا ممکن ہے؟ جس انسان کا ڈیفنس میں پلاٹ موجود ہو وہ اتنا ایک لڑکی کے رشتے کے لیے بے تاب ہو کہ اس کے بدلے میں پلاٹ دینے کو تیار ہو جائے-
بہرحال معاملہ کچھ بھی ہو چاہے وہ دعا ہو یا اس کے والدین میڈيا پر لوگوں کو الجھانے کے سوا کچھ نہیں کر رہے ہیں ہر روز کسی نہ کسی نئی بات کے ساتھ سامنے آرہے ہیں- امید ہے کہ وقت اس اونٹ کو کسی نہ کسی کروٹ بٹھا دے گا-