ہمارے پاس عوام کو ریلیف دینے کیلئے کچھ نہیں رہ گیا،جاوید لطیف
کراچی (قدرت روزنامہ) وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ہمارے پاس عوام کو ریلیف دینے کیلئے کچھ نہیں رہ گیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کو علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے چاہئیں، عمران خان سے ڈائیلاگ کیلئے آج بھی تیار ہیں، قوم اور سرمایہ کاروں کی اعتماد سازی فریش مینڈیٹ کی ضرورت ہے، حکومت چاہتی ہے مدت پوری ہونے تک انتخابی اصلاحات اور مالیاتی داروں سے معاہدے کرلیے جائیں۔
وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سینئررہنما جماعت اسلامی سینیٹرمشتاق احمد اور سینئر صحافی و تجزیہ کار وسیم بادامی بھی شریک تھے۔سینیٹرمشتاق احمد نے کہا کہ حکومت سری لنکا کی باتیں کر کے عوام کو بڑے مہنگائی بم کیلئے تیار کررہی ہے، اسپیکر کے علاوہ اسٹینڈنگ کمیٹی کا چیئرمین بھی کسی رکن اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرسکتا ہے.
خواجہ آصف اور فواد چوہدری سیاسی مخالف ہیں لیکن پرویز مشرف کی بات آئے تو ایک زبان ہوجاتے ہیں، حکومت مشکل فیصلے کررہی ہے کیونکہ انہیں پتا ہے صرف امپائر کو خوش رکھنا ہے۔ وسیم بادامی نے کہا کہ حکومت نے مشکل فیصلوں میں تاخیر کر کے تباہ کن کام کیا، فوری الیکشن سے ملک میں کچھ سیاسی استحکام آسکتا ہے، حکومت مشکل فیصلے لینے کے بعد فوری الیکشن کیلئے راضی نظر نہیں آتی ہے۔
وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نےکہا کہ حکومت کے پاس عوام کو ریلیف دینے کیلئے کچھ نہیں رہ گیا ہے، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا غیرمقبول فیصلہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے لیا، کوئی ریاست عالمی اداروں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں سے انحراف نہیں کرسکتی، ریاست معاشی طور پر کمزور ہو تب ہی مالیاتی اداروں کی شرائط ماننے پر مجبور ہوتی ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ قرض اپنی شرائط پر مانگیں۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کمزور ہونے کی وجہ سے دنیا میں توہین رسالت بڑھتی جارہی ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے چاہئیں، میں شاید چھوٹا غدار ہوں اس لیے میری ضمانت ہوگئی علی وزیر بڑے غدار ہوں گے، اسپیکر قومی اسمبلی کیا بااختیار نہیں کہ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کرسکتے، جمہور کبھی لیاقت علی خان، محترمہ فاطمہ علی جناح، ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف کو ڈس اون نہیں کرسکتے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ عمران خان سے ڈائیلاگ کیلئے آج بھی تیار ہیں، قوم اور سرمایہ کاروں کی اعتماد سازی فریش مینڈیٹ کی ضرورت ہے، مالیاتی ادارے نگراں حکومت کے ساتھ قومی مفاد میں معاہدے نہیں کرسکیں گے، حکومت چاہتی ہے مدت پوری ہونے تک انتخابی اصلاحات اور مالیاتی داروں سے معاہدے کرلیے جائیں۔
سینئررہنما جماعت اسلامی سینیٹرمشتاق احمد نے کہا کہ پاکستان سری لنکا نہیں بننے والا ہے، حکومت سری لنکا کی باتیں کر کے عوام کو مزید بڑے مہنگائی بم کیلئے تیار کررہی ہے. احسن اقبال کہتے ہیں قوم امپورٹ بل کم کرنے کیلئے چائے پینا کم کرے، گزشتہ حکومت کہتی تھی عوام دو کے بجائے ایک روٹی کھایا کریں، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے غلط معاہدے کیے تو یہ ان معاہدوں کو ختم کیوں نہیں کرتے۔
مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ بجٹ میں پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا ٹارگٹ 750ارب روپے رکھا گیا ہے، اس کیلئے حکومت کو پٹرول کی قیمت میں مزید 30روپے اضافہ کرنا ہوگا، اگرحکومت اور اپوزیشن متفق ہیں کہ پاکستان سری لنکا بن سکتا ہے تو مل کر کیوں نہیں بیٹھتے، پاکستان میں خطے کے ممالک سے سستا پٹرول ہونے کے دعویدار بتائیں ان ملکوں میں فی کس آمدنی کتنی ہے۔