رپورٹ کے مطبق قتل ميں استعمال ہونے والے چاقو پر ملزم ظاہرجعفر کےف نگر پرنٹس موجو دہيں . فرانزک رپورٹ کے مطابق مقتولہ نور مقدم کا پوسٹ مارٹم قتل کے 12 گھنٹے بعد کيا گيا جب کہ سی سی فوٹیج ميں نظرآنے والا شخص ملزم ظاہر جعفر اور مقتولہ نورمقدم ہی ہیں . نور مقدم کیس:ملزم کے والدین نے پولیس کی بجائے تھراپی سینٹر کو کال کییاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف 7 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو ظاہر جعفر نامی شخص نے قتل کر دیا تھا . مقتولہ کے والد کی مدعیت میں دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام میں درج اس مقدمے کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا . اپنی شکایت میں شوکت مقدم نے بتایا تھا کہ وہ 19 جولائی کو عیدالاضحٰی کے لیے ایک بکرا خریدنے راولپنڈی گئے تھا جبکہ ان کی اہلیہ اپنے درزی سے کپڑے لینے گئی تھیں اور جب وہ دونوں شام کو گھر لوٹےتو انہیں اپنی بیٹی نور مقدم کو گھر سے غائب پایا . ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مذکورہ لڑکی کا موبائل فون نمبر بند پایا اور اس کی تلاش شروع کی، کچھ دیر بعد نور مقدم نے اپنے والدین کو فون کر کے بتایا کہ وہ چند دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہیں اور ایک یا دو دن میں واپس آ جائیں گی . شکایت کنندہ نے بتایا کہ اسے بعد میں ملزم کی کال موصول ہوئی جس کے اہل خانہ سابق سفارت کار کے جاننے والے تھے، جس میں ملزم نے شوکت مقدم کو بتایا کہ نور مقدم اس کے ساتھ نہیں ہے . 20 جولائی کی رات تقریباً 10 بجے متاثرہ کے والد کو تھانہ کوہسار سے کال موصول ہوئی جس میں اسے بتایا گیا کہ نور مقدم کو قتل کردیا گیا ہے . ایف آئی آر کے مطابق پولیس بعد میں شکایت کنندہ کو ظاہر جعفر کے گھر سیکٹر ایف -7/4 میں لے گئی جہاں اسے پتہ چلا کہ اس کی بیٹی کو تیز دھار ہتھیار سےبے دردی سے قتل کیا گیا . اپنی بیٹی کی لاش کی شناخت کرنے والے شوکت مقدم نے اپنی بیٹی کے مبینہ قتل کے الزام میں ظاہر جعفر کے خلاف قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کیا ہے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)رائع کے مطابق فرانزک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر نے قتل سے پہلے مقتولہ پر تشدد کيا . ملزم کا ڈی اين اے اور فنگرپرنٹس و قوع سے حاصل نمونوں سےميچ کر گئے ہیں .
متعلقہ خبریں