ماہانہ تنخواہ کی بجائے لوگ دیہاڑ ی پرکام کریں گے اگر کورونااسی طرح بڑھتارہاتو2025کاپاکستان کیساہوگا؟
لوگوںکوگمان تھاکہ ویکیسن کی دریافت کے بعد سب کچھ نارمل ہوجائیگامگر اس وائرس نے اس تیزی سے اپنی شکل بدلناشروع کردی کہ ہرنئی لہر میں وہ اپنی طاقت کومزیدبڑھانے لگاجب کے سبب یہ دوسراسال ہے جس میں نہ تولاک ڈائون ختم ہوااورنہ ہی زندگی نارمل ہوئی . اگریہی صورتحال رہی تو2025تک پاکستان کے اندر کیاکیاتبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں اس کے حوالے سے کچھ اندازے لگانے کی کوشش کی ہے . تعلیمی اداروں میں سیشن سال کے بجائے شارٹ کورسز میں تبدیل ہو جائیں گے ہر دوسرے مہینے ک ر و ن اوائرس ایک نئی شکل میں سر اٹھا لیتا ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاؤن لگ جاتا ہے اور اسکول بند ہو جاتے ہیں اور والدین کو اس بات پر اعتراض ہوتا ہے کہ بچے تو گھر بیٹھے ہیں تو ہم فیس کیوں دیں . اس مشکل پر قابو پانے کے لیے 2025 تک تعلیمی اداروں کے مالکان سالانہ سیشن کے بجائے بچوں کو مختلف مضامین کے شارٹ کورسز کروائیں کے جن کا دورانیہ دو ہفتوں سے ایک ماہ تک ہو گا اور اس طرح بچوں کو مختلف مضامین کے شارٹ کورسز کروا کر سرٹیفکیٹ دیے جائیں گے . ماہانہ تنخواہ کے بجائے لوگ دیہاڑی پر کام کریں گے . سامان عمر بھر کا ہے مگر پل کی خبر نہیں ہے . کرونا کے سبب کوئی بھی فرد جب اس کا شکار ہو جاتا ہے تو ازارسے کو اس کو لازمی طور پر چھٹیاں دینی پڑتی ہیں . اسی طرح لاک ڈاؤن کے سبب کاروبار بند ہونے کے سبب بھی ملازمین کو ماہانہ تنخواہ دینا ایک مشکل امر ہے . اس وجہ سے 2025 تک اگر یہی حال رہا تو ملازمتوں کا نظام ماہانہ کے بجائے دیہاڑی میں تبدیل ہو جائے گا اور جس دن بندہ کام کرے گا اس کو اسی دن کی تنخواہ دی جائے گی . چٹ منگنی اور یٹ بیاہ ہوگا . رشتہ دیکھ کر منگنی کرنا اور اس کے بعد شادی کی تیاری کر کے خاندان والوں کو بلا کر شادی کی دعوت کھلائے میں کرونا کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت زیادہ ہے . اس وجہ سے اب تقریبات اور اجتماع پر بار بار لگنے والی پابندیوں کے سبب لوگ ایسی تقریبات کو 2025 تک محدود کرنے کے بارے میں سوچیں گے اور رشتہ دیکھ کر اسی وقت مولوی کو بلا کر نکاح کر کے رخصتی کرنے کو ترجیح دیں گے . اس طرح شادی بیاہ کی تقریبات محدود اور آسان ہو جائیںگی . لوگ مہینے کے بجائے روز کے روز خریداری کریں گے . چپ لوگوں کو ماہانہ تنخواہ نہیں ملے کی تو وہ لوگ ماہانہ خریداری بھی نہیں کریں گے اور ہر روز کا سامانروز کے روز خریدیں گے اس طرح سے زندگی سادہ اور آسان ہونے لگے گی . دکانوں کے بجائے لوگ صرف اسٹور روم بنائیں گے . آن لائن خریداری محفوظ ترین خریداری ہو گی اس وجہ سے زیادہ تر لوگ ان لائن خریداری کرنا شروع کر دیں گے . اس وجہ سے لوگ دکانوں کو سجانے اور بڑے بڑے شاپنگ پلازہ بنانے کے بجائے اپنی ویب سائٹ بناکر اسٹور روم بنائیں گے اور آن لائن خرید و فروخت کریں گے . پٹرول انتہائی سستا ہو جائے گا . زیادہ تر نوکریاں بھی آن لائن ہو جائیں گی لوگ اشد ضرورت کے بغیر گھر سے نہیں نکلیں گے جس کی وجہ سے سڑکیں سنسان ہو جائیں گی اور گاڑیاں بہت کم ہوں گی . پٹرول کے استعمال میں کمی کے سبب اس کی طلب میں کمی واقع ہو گی جس سے اس کی قیمت تیزی سے گر جائے گی . لوگ ایک دوسرے کی شکلیں بھول جائیں گے سماجی فاصلے اور ہر وقت ماسک لگانے کے سبب لوگ ایک دوسروں کی شکلیں بھول جائیں گے . ویڈیو کال میں دیکھی جانے والی شکلیں حقیقت میں جب سامنے آئیں گی تو لوگ ان کو پہچان بھی نہیں پائیں گے . یہ تمام باتیں صرف ایک گمان ہیں ہم امید رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے دنیا اس وبائی مرض کا بہادری سے مقابلہ کر کے اس کے خاتمہ کر دے گی اور ایک بار پھر ماضی کی طرح سب کچھ نارمل ہوجائے گا . انشا اللہ . .