بچوں کو ماں باپ ماریں تو کیا وہ گھر چھوڑ کر چلے جائیں ۔۔ دعا اور زنیرا کی باتیں کئی گھروں میں بگاڑ پیدا کر رہی ہیں، سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی
کراچی (قدرت روزنامہ)یہ خوفناک سلسلہ رمضان کے مہینے میں شروع ہوا جب اطلاعات سامنے آئیں کہ لڑکیاں گھر سے لاپتہ ہوگئیں۔ بعد ازاں چند دن گزرے تب خبریں سامنے آئیں کہ لڑکیاں اغواء نہیں بلکہ لڑکوں کے ساتھ فرار ہوگئیں اور نکاح بھی کرلیا۔
دعا زہرہ کیس اس سال کا سب سے پُراسرار کیس سمجھا جا رہا ہے تاہم جیسے جیسے دن گزرتے جا رہے ہیں ویسے ویسے حقائق سامنے آرہے ہیں۔ دُعا کے والد آج بھی اپنی بیٹی کو گھر واپس لانے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور اُنہوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔
دعا زہرہ کیس سے متعلق آج لوگوں کے خیالات مختلف ہوچکے ہیں۔ اس حوالے سے معروف تجزیہ کار ڈاکٹر معیز کیا بتاتے ہیں آئے جانتے ہیں۔
حال ہی میں معروف میزبان زنیرہ نے دعا زہرہ کا آڈیو انٹرویو لیا ہے جس میں اس نے تشویشناک انکشافات کیئے ہیں۔
ڈاکٹر معیز کہتے ہیں کہ دو گروپ ہیں ایک گروپ کہتا ہے کہ دعا زہرہ اپنی مرضی سے گئی اور دوسرا کہتا ہے کہ اسے زبردستی لے جایا گیا ہے۔ لوگ سوشل میڈیا پر اپنے اپنے تبصرے پیش کر رہے ہیں جس سے سب الجھن کا شکار ہیں کہ معاملہ کیا ہے۔ ڈاکٹر معیز کا کہنا تھا کہ دعا کا انٹرویو پری ریکارڈ بھی ہوسکتا ہے اور چلایا اس طرح سے گیا ہو جیسے لائیو پروگرام ہو۔
انہوں نے کہا کہ پسند کی شادی کرنا کوئی بری بات نہیں ہے میری بیٹی نے خود پسند کی شادی کی ہے جس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن یہاں مسئلہ پسند کی شادی کا نہیں ہے بلکہ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی خود اپنی مرضی سے گئی یا پھر اسے اٹھایا گیا ہے۔ تجزیہ کار ڈاکٹر معیز نے بتایا کہ میں نے دعا کے والد کی حالت دیکھی وہ بہت دکھی ہیں۔
مزید سوشل میڈیا صارفین بھی اس کیس کے حوالے سے الجھن کا شکار ہیں، ان کے تبصروں پر نظر ڈالیں۔