اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دعا زہرہ کے کیس میں وکیل طلحہ نے نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے جیسے بیرونی مداخلت کو بھرپور ہوا دی جا رہی ہے اور دعا کا بیرونِ ملک کا ویزہ لگ گیا ہے اور اب دعا کسی بھی وقت باہر جا سکتی ہے . اس کیس میں یہ معلوم ہو رہا ہے کہ جیسے فیملی سسٹم کو کمزور کیا جا رہا ہے .
وہ بچی 16 سال سے کم عمر ہے اور ایسے میں عدالت کی جانب سے جلد ہی کوئی بڑا فیصلہ جانا چاہیے .
دعا وہ بیان نہیں دے رہی جو حقیقت ہے بلکہ وہ دباؤ کا شکار ہے اور وہ ایسے بیان دے رہی ہے جو اس سے بلوایا جا رہا ہے اور یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اس کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے . جب تک بچی کو اکیلے میں والدین سے ملنے نہیں دیا جائے گا جب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا کہ آیا بچی اپنی مرضی سے کیا چاہتی ہے .
اس پر وکیل فیاض رامے نے کہا کہ بچی کے پیچھے کوئی بڑا ہاتھ ہے جو یوں بچایا جا رہا ہے . اس کا 10 تاریخ کو کیس ممکن تھا، اگلے ہی دن بچی کو عدالت میں پیش کر دیا گیا فوری میڈیکل کروایا گیا . جبکہ والدین کا تو یہ پہلا بنیادی حق ہے اپنی بچی سے ملنے کا کیونکہ بچی 16 سال سے کم ہے اور یہ پاکستان کا قانون ہے کہ بچی کو والدین سے اکیلے میں ملوایا جائے . کم عمر بچی کے بیان کی کوئی واضح دلیل نہیں ہے .
دعا زہرا کے والد نے بھی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں درخواست دائر کر دی ہے . والد نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ دعا نے اپنے انٹرویو میں ملک سے باہر جانے کا ذکر کیا ہے . اس کو ملک سے باہر جانے سے روکا جائے اور بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کیا جائے .
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 20 جون کو درخواست گزار کو پراسیکیوشن فائل تک رسائی دی گئی ہے .