اسلام آباد(قدرت روزنامہ) قومی احتساب آرڈیننس 1999میں ترامیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ، جس میں وفاقی اور صوبائی قوانین کے تحت ریگولیٹری باڈیزکے کیسز پر نیب اختیار ختم کردیا گیا . تفصیلات کے مطابق نیب قانون تبدیل ہو گیا، قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں ترامیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس کے تحت ٹیکس، وفاقی، صوبائی کابینہ کونسلز اسٹیٹ بینک کے فیصلے نیب اختیار سے باہر ہوگئے .
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ نئے چیئرمین نیب کے تقرر تک ڈپٹی چیئرمین ادارےکے سربراہ ہوں گے اور ڈپٹی چیئرمین نیب کا تقرر صدر کےبجائےاب وفاقی حکومت کرے گی . نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ ترامیم سے وفاقی اور صوبائی قوانین کے تحت ریگولیٹری باڈیز کے کیسز پر نیب اختیار ہوگیا اور مالی فائدہ لینے کے ثبوت کے بغیرطریقہ کارکی خرابی پر نیب کارروائی نہیں ہو گی .
نوٹیفکیشن کے مطابق نئے قانون میں مقدمہ ثابت کرنے کی ذمہ داری نیب پر ہوگی، نیب قانون میں محض گمان پر ملزم کو سزا کی شق ختم کردی گئی ہے .
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب ملزم فراریاشہادتیں ضائع کرنےکے شواہد پروارنٹ کرسکیں گے تاہم نیب افسران پر انکوائری یا انوسٹی گیشن کی تفصیل عام کرنے پر پابندی عائد ہوئی .
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ انکوائری یا انویسٹی گیشن تفصیل عام کرنیوالے نیب افسرکو1سال قید،10لاکھ جرمانہ ہوگا جبکہ عوام الناس سے دھوکے پر 100 شکایات سے کم پر نیب کارروائی نہیں کرسکے گا .