کراچی سیف سٹی پراجیکٹ کا آغاز، منصوبہ 22 ارب میں مکمل ہو گا

کراچی (قدرت روزنامہ)سیکیورٹی اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈویژن ہیڈ کوارٹرز کراچی میں منعقدہ ایک پروقار تقریب کے دوران کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کا باضابطہ آغاز کر دیا گیا۔یہ حکومتِ سندھ اور نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (NRTC) کا مشترکہ منصوبہ ہے۔
2016ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس منصوبے کو شروع کرنے کی ہدایت کی تھی جو متعدد وجوہات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔جنوری 2022ء میں ڈی آئی جی سیکیورٹی اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈویژن ڈاکٹر مقصود احمد کو ڈی جی سندھ سیف سٹیز اتھارٹی کا اضافی چارج سونپا گیا، اس کے بعد سے اس منصوبے کے لیے تیزی دیکھی گئی۔


اس حوالے سے وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت اور ڈی جی سندھ سیف سٹیز اتھارٹی کی زیرِ صدارت مختصر عرصے کے دوران کئی اجلاس منعقد ہوئے۔
چیف سیکریٹری سندھ نے ڈی جی سندھ سیف سٹیز اتھارٹی کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ منصوبے کا ازسرِنو تکنیکی اور مالیاتی جائزہ لیا جا سکے۔تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ طویل غور و خوض کے بعد منصوبے کی لاگت جو پہلے 44 ارب روپے تھی، اسے معیار میں بہتری کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے 22 ارب روپے پر لایا گیا۔


ڈی جی سندھ سیف سٹیز اتھارٹی ڈاکٹر مقصود احمد نے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں سندھ سیف سٹیز اتھارٹی کے نمائندوں، NRTC، ٹیکنیکل کمیٹی کے اراکین اور پروجیکٹ کے تمام اسٹیک ہولڈرز نے اس منصوبے کے آغاز کا باضابطہ اعلان کرنے کے لیے شرکت کی۔
اس موقع پر ڈی جی سندھ سیف سٹیز اتھارٹی نے کہا کہ منصوبے کے لیے بہترین تکنیکی کمپنیوں کا انتخاب کیا گیا ہے اور یہ منصوبہ 2 مرحلوں میں شروع کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں شہر کے مختلف مقامات پر 4000 کیمرے نصب کیے جائیں گے اور 2000 پہلے سے موجود کیمروں کو اپ گریڈ کیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں شہر بھر میں 6000 کیمرے لگائے جائیں گے۔ڈی جی ایس ایس سی اے نے کہا کہ یہ منصوبہ کراچی کے عوام کے لیے ایک تاریخی، فائدہ مند اور تحفظ کا ذریعہ ثابت ہوگا جو کہ مکمل شفافیت اور میرٹ پر مبنی ہے۔


ڈی جی سندھ سیف سٹیز اتھارٹی اور ان کی تکنیکی ٹیم نے این آر ٹی سی اور وینڈرز کے ساتھ پراجیکٹ کے ہر جُز پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا، مختلف کمپنیوں کے 50 سے زائد نمائندوں نے مختلف اجلاسوں میں شرکت کی اور اپنی پروڈکٹس کے معیار کو پیش کیا۔اس منصوبے میں مندرجہ ذیل تجاویز شامل کی گئیں جو پہلے منصوبے کا حصہ نہیں تھیں۔
1: موجودہ 2000 سی سی ٹی وی کیمروں کی اپ گریڈیشن
2: ایمرجنسی رسپانس سسٹم اور اس کے لیے گاڑیاں
3: ہیومن ریسورس اور ٹریننگ کی سہولت
4: ڈیجیٹل کمیونیکیشن نیٹ ورک
جو کمپنیاں پروجیکٹ کی تکمیل میں تکنیکی خدمات فراہم کریں گی ان میں کیٹرپلر، ہائی ٹیرا، ویریکوم، اوایا، شنیڈر، اے پی سی، اوریکل، این آر ٹی سی، سسکو، ہکویژن، آپٹیک پرائیویٹ لمیٹڈ، گلوبل کنیکٹ سائنرجی، ایچ پی، ہائی اسٹار، ایمپیڈ فائیو، ڈی جے آئی، ٹویوٹا اور سوزوکی شامل ہیں۔
تکنیکی خدمات کے علاوہ یہ کمپنیاں ایس ایس سی اے اور این آر ٹی سی کے اہلکاروں کو آپریشنل، تکنیکی اور مرمت کی جامع تربیت فراہم کریں گی۔
تقریب کے اختتام پر پروجیکٹ کے باضابطہ آغاز کے لیے کیک کاٹا گیا اور دعا کرائی گئی۔