میں بھی کسی کے فون کال کا انتظار نہیں کررہا وزیر اعظم کاامریکی صدرجو بائیڈن کی کال سے متعلق سوال کا جواب

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وزیراعظم عمران خان کے مشیر قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر امریکی صدر جوبائیڈن پاکستانی قیادت کو نظرانداز کرتے رہے تو پاکستان کے پاس اور بھی آپشنز ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کا افغانستان کے معاملے پر وزیراعظم پاکستان عمران خان کو فون نہ کرنا ”سمجھ سے بالاتر” ہے ۔معید یوسف کے بیان کے بعد اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم پر تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ امریکی صدر عمران خان کو فون نہیں کرتے۔سوشل میڈیا پر بھی یہ بیان زیر بحث رہا۔اسی حوالے سے غیر ملکی صحافی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے وزیراعظم عمران خان سے امریکی صدر جوبائیڈن کے ساتھ ٹیلیفون کے معاملے سے متعلق سوال پوچھا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اکثر سنتا ہوں صدر جوبائیڈن نے مجھے فون نہیں کیا تاہم یہ ان کی مرضی پرمنحصر ہے۔وہ مجھے کال کرنا چاہتے ہیں یا نہیں یہ ان کا انتخاب ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ میں کسی کی فون کال کا انتظار کر رہا ہوں۔۔واضح رہے کہ پاکستان میں وزارت خارجہ کے سابق ترجمان اور بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے معید یوسف کے بیان کے بارے میں کہا کہ ایسے بیانات دینے سے اجتناب کرنا چاہئیے بلکہ ایسی باتوں کو عوامی سطح پر زیر بحث بھی نہیں لانا چاہئیے۔عبدالباسط سے جب پوچھا گیا کہ معید یوسف نے دوسرے ’آپشن ‘ یا دوسرے راستوں کا ذکر کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں معید یوسف خود بہتر بتا سکتے ہیں صرف ٹیلیفون کال نہ آنے پر اس طرح کے بیانات دینا مناسب نہیں تھا۔ ٹیلیفون کال کو پاکستان امریکا کے تعلقات میں ایک بڑا مسئلہ بنا دینا غیر سمجھداری کی بات کی ہے۔ امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن ابھی تک متعدد عالمی رہنماؤں سے ذاتی طور پر بات نہیں کر پائے ہیں۔وہ صحیح وقت آنے پر خود وزیراعظم خان سے بات کریں گے۔معید یوسف افغانستان کے بحرن پر بات چیت کے لیے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی ، آئی ایس آئی کے سربراہ کے ہمراہ امریکا میں موجود ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن، افغانستان میں امن کی بحالی میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ پاکستان یہ کردار ادا کرتا رہے۔