دعا زہرا کے تمام پرانے بیانات جھوٹ ثابت ہو گئے: جبران ناصر

کراچی (قدرت روزنامہ)کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی کم عمر لڑکی دعا زہرا سے متعلق اُن کے والد کے وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ نئی میڈیکل رپورٹ کے بعد دعا کے پرانے تمام بیانات جھوٹ ثابت ہو چکے ہیں۔
دعا زہرا کے والد و کیس کے مدعی مہدی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے ’جیو نیوز‘ کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ میں خصوصی گفتگو کے دوران کہا ہے کہ دعا زہرا کی شادی چائلڈ میرج اور اغواء کے زمرے میں آتی ہے۔
جبران ناصر نے شو کے میزبان کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ پرانی میڈیکل رپورٹ میں دعا کی عمر 17 سال بتائی گئی تھی جبکہ دعا کا خود ایک بیان میں کہنا تھا کہ وہ 18 سال کی ہے۔
اب جو نئی میڈیکل رپورٹ آئی ہے وہ میرے مؤکل، دعا کے والد مہدی کاظمی کے بیان اور نادرا سرٹیفیکیٹ کی تائید کر رہی ہے کہ بچی کی عمر 17 نہیں بلکہ 15 سال اور چند ماہ ہے۔

جبران ناصر کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق 16 سال کے کم عمر لڑکیاں کسی بھی جنسی تعلق کے لیے رضا مندی نہیں دے سکتیں اس لحاظ سے پنجاب اور سندھ دونوں صوبوں میں یہ شادی غیر قانونی ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ نئی میڈیکل رپورٹ کے بعد یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ دعا زہرا کے پرانے بیانات جھوٹے ہیں، جب آپ یہ مان رہے ہیں کہ دعا کی عمر 16 سال سے کم ہے تو یہ گمان کیوں پال رہے ہیں کہ بچی دوسرے معاملات میں بھی سچ بول رہی ہو گی۔
جبران ناصر نے کہا کہ دعا زہرا کے پرانے بیانات دباؤ، ورغلانے یا کسی ڈر و خوف کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پولیس سے امید ہے کہ اب وہ اس کیس کے ملزمان کو گرفتار کرے گی اور اُن پر چارجز لگائے گی۔مقدمے کے وکیل جبران ناصر کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچی کو شیلٹر ہوم بھیجنا ٹھیک نہیں ہوگا، ماں سے بہتر بچوں کے لیے کوئی شیلٹر نہیں ہوتا ہے۔