منحرف ارکان کی پکی چھٹی ، انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کیلئے بڑا اقدام اٹھا لیا گیا، بڑا جھٹکا لگنے کا امکان

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)ممتاز قانون دان نے منحرف اراکین اسمبلی کو ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا۔ اظہر صدیق کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں موقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ نے 63 اے پر عمل درآمد کے لیے واضح احکامات دئیے اور منحرف اراکین کے الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے قانون سازی کی ہدایت کی۔خط کے متن میں کہا گیا کہ اعلیٰ عدلیہ کے حکم کے باوجود منحرف اراکین کے کاغذات نامزدگی وصول کیے گئے الیکشن کمیشن کا یہ اقدام سپریم کورٹ کے احکامات کی سنگین کی خلاف ورزی ہے۔خط میں یہ بھی کہا کہ انتخابات میں حصہ لینے والے منحرف اراکین کے کاغذات نامزدگی واپس کیے جائیں۔

کاغذات نامزدگی واپس نہ کرنے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 17 مئی 2022ء کو آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ سنایا تھا ، آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کا فیصلہ 2-3 کی اکثریت سے سنایا گیا ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر نے فیصلے سے اتفاق جب کہ جسٹس مظہرعالم میاں خیل اور جسٹس مندوخیل نے اختلاف کیا۔اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے کہا کہ پارٹی پالیسی سے ہٹ کر اگر کوئی ووٹ دیتا ہے تو وہ شمار نہیں ہوگا ، انحراف پارلیمانی نظام جمہوریت کو عدم استحکام سے دوچار کرسکتا ہے ، انحراف پر نا اہلی سے متعلق قانون سازی کا یہی وقت ہے ، اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے ، انحراف کرنا سیاست کے لیے کینسر ہے ، انحراف پارلیمانی نظام جمہوریت کو عدم استحکام سے دوچار کرسکتا ہے ، آرٹیکل 63 اے کا مقصد انحراف سے روکنا ہے ، آرٹیکل 63 اے کو تنہا نہیں پڑھا جاسکتا۔بتاتے چلیں کہ 21 مارچ 2022 کو صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں داخل کیا گیا ، سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی طرف سے ریفرنس پر 20 سماعتیں کی گئیں اس دوران سیاسی جماعتوں کے وکلاء نے اپنے دلائل دیے اور 58 روز میں ریفرنس پر سماعت مکمل کی گئی۔