سوہانجنا: بیش بہا غذائی افادیت سے بھرپور دیسی درخت

(قدرت روزنامہ)آپ نے مورنگا یا موریناگا یا پھر سوہانجنا کا نام تو سنا ہی ہوگا، اگر نہیں سنا تو اس کا مطلب ہے کہ آپ غذائیت سے بھرپور ایک درخت سے لاعلم ہیں . اس کا پیڑ اونچا اور املی کی شکل کا ہوتا ہے، اس پر چھوٹے اور سفید پھول لگے ہوتے ہیں اور سبز رنگ کی لمبی لمبی پھلیاں نکلی ہوتی ہیں .

اس پر جنوری سے اپریل تک پھول کھلتے ہیں، پھر یہ پھول پھلیوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور 2 ماہ تک پھلیاں موجود رہتی ہیں . ہماری گلی میں موجود پارک میں بھی اس کا درخت موجود ہے . لوگوں کو جب بھی اس کی پھلیاں توڑتے ہوئے دیکھا تو یہی خیال آیا کہ ضرور کسی حکیم نے انہیں یہ پھلیاں کھانے کا مشورہ دیا ہوگا . تو چلیے اس تحریر کے ذریعے اس درخت کے تمام پہلوؤں اور افادیت کو ماہرین کی رائے کی روشنی میں گہرائی سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں . خوش قسمتی سے یہ ہمارا مقامی درخت ہے . اس کا انگریزی نام Moringa ہے . فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر شہزاد بسرا کی تحقیق کے مطابق اس پودے کا اصل وطن جنوبی پنجاب ہے، جہاں سے یہ برِصغیر کے دیگر حصوں اور جنوبی افریقہ تک پہنچا . پاکستان میں اس کی 13 اقسام پائی جاتی تھیں لیکن اب صرف 2 اقسام ہی دستیاب ہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ اہمیت 'مورینگا اولیفیرا' کو حاصل رہی ہے . سوہانجنا خوش قسمتی سے ہمارا مقامی درخت ہے سوہانجنا کے درخت کو سب سے پہلے سینگال میں 1997ء سے 2004ء کی قحط سالی میں بطور غذا استعمال کیا گیا تھا . ساتھ ہی اس کے بیجوں کی جراثیم کش خاصیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے آلودہ پانی کی صفائی کے لیے بھی استعمال کیا گیا، جس کے 90 فیصد تک نتائج حاصل ہوئے . سوہانجنا کے درخت کی افادیت 'ہمدرد صحت' میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق، سوہانجنا کی پھلی میں دودھ کے مقابلے میں 17 گنا زیادہ کیلشیم، دہی سے 9 گنا زیادہ پروٹین، گاجر سے 4 گنا زیادہ وٹامن اے، بادام سے 12 گنا زیادہ وٹامن ای، کیلے سے 15 گنا زیادہ پوٹاشیم اور پالک سے 19 گنا زیادہ فولاد شامل ہوتا ہے . سوہانجنا کے پتوں کی افادیت دیکھتے ہوئے مختلف ممالک میں انہیں بطور غذا استعمال کیا جا رہا ہے . مغربی ممالک میں اس کے عرق سے کیپسول، گولیاں اور فوڈ سپلیمنٹ بناکر فروخت کیے جا رہے ہیں . پاکستان کا ایک اہم مسئلہ غربت اور غذائی قلت ہے . پاکستان دنیا کا پانچواں گنجان ترین ملک ہے . عالمی بینک کے ایک اندازے کے مطابق 2020ء میں پاکستان کی 20 لاکھ آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے . صورتحال یہ ہے کہ سال 2019 میں سامنے آنے والے پاکستان غذائی سروے کے مطابق ملک میں ایک تہائی سے زائد بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں . ان بچوں کی اکثریت صوبہ سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھتی ہے . کیا سوہانجنا سے غذائی قلت دُور کرنا ممکن ہے ؟ جب ہم نے ڈاکٹر شہزاد بسرا سے سوال کیا کہ کیا سوہانجنا کے درخت سے غذائی قلت کا مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ سوہانجنے کے درخت سے غذائی قلت کا مکمل خاتمہ تو نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ یہ بہرحال 2 الگ الگ چیزیں ہیں . سوہانجنا گندم، چاول، گوشت، مرغی اور دودھ کی جگہ نہیں لے سکتا، البتہ اس میں موجود غذائی اجزا انسانی جسم کی توانائی بحال رکھ سکتے ہیں . غذائی قلت کے شکار افراد اگر سوہانجنا کا استعمال کرتے ہیں تو ان کی جسمانی کمزوری دُور ہوجائے گی . اس کے پتوں کا 50 گرام سفوف دن بھر کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے . یعنی ایک غریب آدمی جو مہنگے پھلوں اور گوشت کا متحمل نہیں ہوسکتا وہ سوہانجنا کے استعمال سے اپنی غذائی ضروریات سستے داموں میں باآسانی پوری کرسکتا ہے . مورنگا کا درخت 2 سے 3 سالوں میں بیج دینا شروع کردیتا ہے . ایک درخت سے تقریباََ 3 سے 4 کلو بیج حاصل ہوتے ہیں اور ایک کلو بیج سے تقریباً ایک پاؤ تیل نکلتا ہے . اس کے بیج میں 35 سے 40 فیصد تیل موجود ہوتا ہے جو معیار کے اعتبار سے عمدہ اور زیتون کے تیل کے برابر ہوتا ہے . سوہانجنے کے بیج میں 35 سے 40 فیصد تیل موجود ہوتا ہے سوہانجنا کا کھانوں میں استعمال برسوں پرانی بات ہے کہ ایک بار ہماری پڑوسن آمینہ آنٹی کے گھر سے سالن کا ڈونگا آیا . یہ آلو گوشت جیسے ذائقے کا سالن تھا لیکن شوربے میں آلو کی جگہ سوہانجنے کی پھلیاں ڈلی ہوئی تھیں . آنٹی نے اس کے فوائد گنواتے ہوئے بتایا کہ پہلے تو ہم یہ پھلیاں بہت کھاتے تھے لیکن اب کبھی کبھی ہی پکاتی ہوں . یہ ہڈیوں اور خواتین کے لیے بہت فائدہ مند ہوتی ہیں . آنٹی کے گھر سے آئے ہوئے سالن کو ہم نے میمنی پکوان سمجھ کر کھایا تھا . ڈاکٹر شہزاد نے بتایا کہ پہلے بہت سے گھروں میں سوہانجنے کی جڑ کا اچار ڈالا جاتا تھا . لاہور کے بازاروں میں یہ اچار باآسانی مل بھی جاتا تھا لیکن اب یہ شہروں سے ختم ہوتا جارہا ہے . جنوبی پنجاب اور سندھ کے کچھ شہروں میں اس کے پھولوں کا سالن بھی پکایا جاتا ہے لیکن اس کی کڑواہٹ کی وجہ سے اسے جلدی ہی نکال کر پھینک دیا جاتا ہے جس سے پوری غذائیت نہیں ملتی . سوہانجنے کا بہترین استعمال یہ ہے کہ تازہ پتوں کو بطور سلاد، چٹنی یا کسی تازہ پھل کے رس کے ساتھ ملا کر کھایا جائے، یا پھر سبز چائے کے ساتھ ملا کر اس کی چائے بناکر بھی پی جاسکتی ہے جبکہ اس کی پھلیاں سالن، دال اور سبزی میں ڈال کر پکائی جاسکتی ہیں . دودہ پلانے والی ماؤں اور بچوں کے لیے مفید تر غذا ڈاکٹر شہزاد نے بتایا کہ دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے یہ بہت مفید ہے . اس کے استعمال سے ماں کے دودھ کی مقدار اور غذائیت بڑھ جاتی ہے . فلپائن میں تو بچے کی پیدائش سے ہی ماؤں کو سوہانجنے کا سوپ پلایا جاتا ہے . ہمارے ہاں چونکہ سوپ کا رواج نہیں اس لیے دودھ پلانے والی مائیں اس کا پاؤڈر بھی استعمال کرسکتی ہیں . . .

متعلقہ خبریں