پاکستان

آئی ایم ایف پاکستان کو 2.77 ارب ڈالر مالی امداد لیکن سعودی عرب کیا کچھ دے گا؟ وزیر خزانہ شوکت ترین نے سب کچھ بتا دیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ( آئی ایم ایف) رواں ماہ پاکستان کو 2ارب77کروڑ ڈالر بطورزراعانت دے گا جبکہ سعودی عرب سے مؤخر ادائیگیوں پر تیل کے حوالے سے خوشخبری ملے گی۔ایکسپریس نیوز کے مطابق معاون خصوصی ڈاکٹر وقار مسعود کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈکی طرف سے دنیا کے تمام ممالک کیلیے منظورکیے گئے 650 ارب ڈالرکے پیکیج میں سے پاکستان کو ملنے والے0.43 فیصد یعنی 2.77 ارب ڈالر23 اگست کو سٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوجائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی ایم سے ملنے والی اس رقم پر کوئی شرائط عائد نہیں کی گئیں،اس رقم سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔آئی ایم ایف کے شکرگزار ہیں کہ کورونا سے مقابلہ کرنے والی معیشتوں کے لیے رقم کی منظوری دی۔آئی ایم ایف کی جانب سے دی گئی رقم شفافیت سے خرچ ہوگی،ہم یہ رقم لے کر شاپنگ مال میں شاپنگ کیلیے نہیں جائیں گے، مشاورت سے خرچ کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بجلی ٹیرف کے معاملہ پر آئی ایم ایف کو جواب دیا جا چکا ہے، پہلے سے ٹیکس دینے والوں پر ٹیکس کی شرط بھی آئی ایم ایف کی بات نہیں مانی گئی، پائیدار محصولات میں بڑھوتری کیلئے دوسرے ذرائع استعمال کئے گئے ہیں، پاور سیکٹر میں آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ کیا اور 850 ارب روپے بچائے ہیں۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب پاکستان پروگرام پر مذاکرات ہورہے ہیں، آئی ایم ایف نے سوالات کئے ہیں، پاکستان ان کا جواب دے گا، اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے ۔ایسے سوالات پوچھے جاتے ہیں،یہ پروگرام غریب لوگوں کیلئے ہے جن کیلئے آج تک کسی نے کچھ نہیں کیا، پاکستان چاہتا ہے آئی ایم ایف پروگرام میں رہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اخوت والے دو سے اڑھائی ارب روپے کے قرضے دے چکے ہیں،میرے بھی 46 سال اس شعبے میں ہوگئے میرا بھی تجربہ ہے، 1997ء میں ہم نے کہا کہ کوئی ایسا قرض نہیں دینگے جو واپس نہ ملے،اس پروگرام کو ضرور شروع کریں گے، اس سے نہ تو وزیر اعظم پیچھے ہٹیں گے اور نہ میں،میرے پاس دو ماہ رہ گئے ہیں وزیر اعظم نے وعدہ کیا ہے کہ سینیٹر بناکر مستقل وزیر خزانہ بنائیں گے۔انہوں نے کہا گھی مافیا کے خلاف کارروائی کرنے جارہے ہیں،کارٹیلائزیشن کے خلاف بھرپور ایکشن لیں گے۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان بڑے بڑے پیرے بناتے ہیں،34 ہزار آڈٹ اعتراضات پر کسی نے کوئی جواب نہیں دیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی میں خوراک کی اشیاء کی مہنگائی ہے،اس وقت بنیادی افراط زر6.95 فیصد کی سطح پرہے، اشیائے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہواہے تاہم بین الاقوامی مارکیٹ میں اشیائے خوراک کی قیمتیں بڑھی ہیں، پاکستان مختلف قسم کی غذائی اشیا چونکہ درآمدکررہاہے اسلئے قیمتوں کے یہ اثرات مقامی منڈیوں پربھی پڑرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت مہنگائی کے خاتمہ کیلئے جامع اقدامات کررہی ہے، مڈل مین اس میں منافع کما رہا ہے، ہماری انتظامی مشینری کا آپ کو پتہ ہے۔ مہنگائی پرقابوپانے کیلئے جو اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ان میں اہم غذائی اشیا کے سٹریٹجک ذخائر اورکولڈ سٹوریجز و ویئر ہاؤسز کاقیام شامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ مڈل مین کا خاتمہ کیا جارہاہے۔ایف اے ٹی ایف سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس وقت اگرچہ جیوپولیٹکل صورتحال ہمارے حق میں نہیں ہے مگر اس کے باوجود پاکستان نیک نیتی اورخلوص نیت کے ساتھ اقدامات کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بھارت اوردیگرممالک کے برعکس پاکستان نے پیٹرول کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ کے مطابق اضافہ نہیں کیا ہے بلکہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے استعمال کے ذریعہ زیادہ تربوجھ حکومت نے خودبرداشت کیا ہے۔ رواں سال پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا ہدف 600ارب کے قریب ہیں تاہم یہ ہدف شا ید حاصل نہ کیا جاسکے کیونکہ حکومت صارفین کوزیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے پریقین رکھتی ہے۔دریں اثنا گزشتہ روز ڈیجیٹل مارکیٹ میں کام کرنیوالی نمایاں کمپنی دراز کے نمائندوں کے سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ حکومت ملک میں ای کامرس کے فروغ کے تصورکی مکمل معاونت کررہی ہے کیونکہ یہ شعبہ اقتصادی بڑھوتری اور مستقبل میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں عمل انگیز کا کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

متعلقہ خبریں