شیر خوارگی میں اینٹی بائیوٹکس کا استعمال، مستقبل میں پیٹ کے مسائل کا سبب قرار

میلبرن(قدرت روزنامہ) ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ شیر خوارگی کی عمر میں اینٹی بائیوٹکس کا دیا جانا مستقبل میں پیٹ کے نظام کے لیے مسائل کھڑے کر سکتا ہے۔متعین وقت سے قبل اور کم وزن کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کو انفیکشنز سے بچانے کے لیے، جن کا خطرہ ان کو زیادہ لاحق ہوتا ہے، باقاعدگی کے ساتھ اینٹی بائیوٹکس دی جاتی ہیں۔
جرنل آف فیزیولوجی میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں محققین نے چوہوں کو اینٹی بائیوٹکس ادویہ کھلا کر ان کا مطالعہ کیا۔
تحقیق میں معلوم ہواکہ نومولود چوہے کے بچوں کو اینٹی بائیوٹکس ادویہ کا دیا جانا ان کے مائیکرو بائیوٹا (مائیکرو حیاتیات)، اعصابی نظام کے جزوی خود مختار حصے اور پیٹ کے نظام پر دیرپا اثرات رکھتا ہے۔
اس کا مطلب ہوسکتا ہے کہ بچوں کو دی جانے والی اینٹی بائیوٹکس مستقبل میں بڑھ کر پیٹ کے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔یونیورسٹی آف میلبرن میں قائم ڈیپارٹمنٹ آف انیٹمی اینڈ فزیولوجی کی محققین کی ٹیم کی تحقیق پہلی تحقیق ہے جس میں نومولود چوہے کے بچوں کو دیے جانے والے اینٹی بائیوٹکس کے دیرپا اثرات تھے جس کے نتیجے میں ان کے پیٹ کا نظام خراب ہوگیا تھا، یعنی بڑی عمر میں اس کی منہ سے پیٹ تک غذا پہنچنے کی رفتار میں اضافہ اور ہیضہ جیسی علامات شامل تھیں۔
محققین کی ٹیم نے نومولود چوہوں کو ابتدائی 10 دنوں تک روزانہ وینکومائسین کی خوراک کھلائی۔اس کےبعد ان کی نشونما نوجوان ہونے تک معمول کے مطابق ہوتی رہی اور ان کے پیٹ کے ٹِشو کا جائزہ لیا گیا تاکہ اس کے ڈھانچے، نظام، مائیکرو بائیوٹا اور اعصابی نظام کی پیمائش کی جاسکے۔محققین کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ یہ تبدیلیاں چوہوں کی جنس پر بھی منحصر تھیں۔ دونوں جنسوں کے فضلے مختلف تھے۔ لیکن دونوں کے فضلے میں پانی کی مقدار زیادہ تھی جو ہیضے کے جیسی ایک علامات ہے۔محققین اینٹی بائیوٹکس کے پیٹ پر اثرات کے لیے مزید مطالعے کریں گے۔