پاکستان

عمران خان کا یونیورسٹی میں خطاب، سوشل میڈیا صارفین دو حصوں میں بٹ گئے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریکِ انصاف کےچیئرمین عمران خان کے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرنے پر مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔عمران خان کو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی جانب سے ایک تقریب میں شرکت کرنے کے لیے بطور مہمانِ خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔


مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اس معاملے پر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا تھا۔


جس کے بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے یونیورسٹی میں سیاسی پروگرام کے انعقاد پر نوٹس لے لیا۔


گورنر پنجاب کی جانب سے اس معاملے کا نوٹس لینے پرسوشل میڈیا صارفین نے سوال کیا کہ آخر عمران خان کے یونیورسٹی میں منعقد تقریب سے خطاب کرنے میں کیا برائی ہے، دنیا بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں اس طرح کی سیاسی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔


عمران خان سے قبل اپنے دور میں جب شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تو اکثر کالجوں اور یونیورسٹیوں کا دورہ کرتے نظر آتے تھے۔
کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں آکسفورڈ یونین پریزیڈینٹ رہ چکے ہیں اور ان سے پہلے ان کی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو بھی یونیورسٹی میں آکسفورڈ یونین پریزیڈینٹ رہ چکی ہیں، یہ دونوں بھی سیاسی شخصیات ہیں۔
البتہ کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ عمران خان سے قبل جن سیاسی رہنماؤں کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے دوروں کا ذکر کیا جارہا ہے ان میں سے کسی نے بھی تعلیمی اداروں میں جاکر سیاسی نفرت پھیلانے کی کوشش نہیں کی۔اس لیے اعتراض عمران خان کے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں کسی تقریب سے خطاب کرنے پر نہیں بلکہ صرف سیاسی نفرت پھیلانے کی کوشش پر ہے۔

متعلقہ خبریں