میرے پاس جینے کی کوئی وجہ نہیں بچی
لاہور(قدرت روزنامہ) یوم پاکستان پر گریٹر اقبال پارک میں خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی مذمت کے لیے جو بھی کہا جائے یقینا کم ہے۔ خاتون کے کپڑے پھاڑ کر اُس کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات ایسی جگہ پر کی گئی جہاں 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان منظور کی گئی۔متاثرہ لڑکی عائشہ اکرام اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں۔انہوں نے بتایا کہ واقعے کے روز ویڈیو بنانے کے لیے پارک میں گئی تو کافی سارے لوگ وہاں پر موجود تھے جو میرے پاس سیلفیز لینے کے لیے آئے۔آہستہ آہستہ وہ ہمارے اوپر دباؤ ڈالتے ہوئے آگے بڑھے گئے۔جب میں مینار پاکستان کے جنگلے کے پاس گئی تو وہاں بھی ہجوم امڈ آیا۔وہاں پر مجھے ایک پانی کا تالاب بھی نظر آیا اور میں سوچ رہی تھی کہ اس کے اندر کود جاؤں۔لیکن وہ بہت گہرا تھا اس لئے میں چھلانگ نہیں لگائی پائی۔پولیس کو بھی فون کیا لیکن کوئی جواب نہ ملا۔ساڑھے چھ سے نو بجے تک مجھے زدوکوب کیا جاتا رہا۔لوگ میرے بال کھینچ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ ناٹک کر رہی ہے۔کسی کا حق نہیں پہنچتا تھا کہ مجھے برہنہ کردیتے۔جب کسی خاتون کے ساتھ اس طرح کا سلوک اپنایا جاتا ہے تو پھر اس کے پاس کچھ نہیں بچتا۔اس وقت اللہ کی طرف دیکھ کر صرف یہی کہا کہ محرم میں جب ہماری پاک بیبیوں کی بے حرمتی ہوئی تو آپ نے انہیں زمیں میں سما لیا تھا آپ مجھے کیوں نہیں سما رہے۔اس وقت مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کیونکہ لوگ میرے ساتھ کھیل رہے تھے۔میرے جسم کا کوئی ایسا حصہ نہیں ہے جہاں پر پر زخموں کے نشانات موجود نہ ہوں۔میں وہاں پر کوئی فحش کپڑے پہن کر نہیں گئی تھی، مکمل لباس میں تھی،کیا مجھے پاکستان کی بیٹی ہونے کی سزا دی گئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہجوم میں جو لوگ مجھے بچا رہے تھے وہیں اچھال رہے تھے۔ایک کپڑے اتارتا تھا تو دوسرا کھینچنے کی کوشش کرتا تھا۔ایسے لگ رہا تھا جیسے پوری دنیا میرے اردگرد جمع ہوگئی ہے۔میں نے اس وقت اللہ پاک سے یہی کہا کہ اگر میں زندہ بچی تو کس کام کی ہوں گی۔میرے پاس جینے کی وجہ نہیں بچی۔عائشہ نے مزید کہا کہ جب ایک لڑکی اپنے ملک میں اپنے شہر کے اندر محفوظ نہیں ہے تو پھر وہ کہیں بھی محفوظ نہیں ہے۔عائشہ نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ جو ہونا تھا ہو گیا لیکن میں آج اپنے لئے نہیں بلکہ باقی خواتین کے لئے بول رہی ہوں۔ اقبال پارک میں داخلے کے لئے قوانین بنائے جائیں۔ایسے قوانین بنائے جائیں جس سے ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔مزید کیا کہا ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے