دن میں بس 4 گھنٹے پڑھتا تھا اور ۔۔ بدنام گاؤں قصور کے رہنے والے غریب شخص نے 8 سال بعد میں سی ایس ایس امتحان کیسے پاس کیا؟
قصور (قدرت روزنامہ)ہر کسی کا خواب ہوتا ہے کہ وہ بڑے سے بڑا افسر بنے آگے پیچھے اس کے گاڑیاں گھومیں لیکن یہ کام اتنا آسان نہیں کسی بھی ملک میں بڑا افسر بننے کیلئے آپکو مقابلے کا امتحان پاس کرنا پڑتا ہے جسے ہم پاکستان میں سی ایس ایس کہتے ہیں۔ سی ایس ایس کوئی ایک کیک کا ٹکڑا نہیں جو اتنی آسانی سے اس کا امتحان کلئیر کر جائیں گے اس کے لیے خون جلتا ہے دن رات پرھائی کرنی پرتی ہے مگر ایک پاکستانی ایسا بھی ہے جس نے سی ایس ایس با آسانی کی اور اب اسٹینٹ کمشنر تعینات ہونے والے ہیں۔
اس شخص کا نام ہے احسان علی جو کہ پنجاب کے بدنام زمانہ ضلع قصور کے گاؤں کھوڈیاں خاص کا رہائشی ہے لیکن وہاں کے لوگوں سے بلکل مختلف ہے۔ انہوں نے اپنی کامیابی راز یہ بتایا کہ وہ مسلسل سی ایس ایس کا خواب دل میں رکھتے تھے اور پچھلے 8 سالوں میں 3 مرتبہ اس امتحان میں فیل بھی ہو گیا تھا پر ہمت نہیں ہاری کیونکہ جو ہمت ہارے وہ بزدل ہوتا ہے۔ آپ نے ہمیشہ قصور کا نام مختلف قسم کے جرائم ہی سنا ہوگا لیکن یہ اپنے علاقے کے لوگوں سے بلکل مختلف ہیں کیونکہ سی ایس ایس کرنے سے پہلے یہ ایک چھوٹے سرکاری ملازم تھے۔ اور انکی مدت ملازمت پورے 8 سال تھی ۔یعنی کہ سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے سی ایس ایس کی تیاری بھی کی اور آخری چانس میں اس امتحان کو پاس کر ہی لیا ۔ اس عصاب شکن امتحان میں انکے مطابق وہی شخص پاس ہو سکتا ہے جو اپنے مقصد سے پیچھے نہ ہٹے کیونکہ انسان بچپن سے یہی سوچ کر اچھے سے اچھے اسکول میں پڑھتا ہے کہ بڑا ہو کر کچھ کر کے دکھاؤں گا۔
اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج میری کامیابی پر سب لوگ خوش ہیں۔ اور وہ لوگ جو مجھے کامیاب دیکھ کر میری طرف اب دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں انہیں بھی کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ مجھے دیکھ کر ہی انہیں بھی حوصلہ ملے گا اور وہ بھی آگےبڑھیں گے۔ مزید یہ کہ اب بات کرتے ہیں کہ سی ایس ایس کی تیاری دن میں کتنے گھنٹے کرنی چاہیے تو اس پر احسان صاحب کا کہنا ہے کہ یہ تو انسان کے اپنے اوپر ہے کہ وہ کتنے گھنٹے یہ کام کر سکتا ہے ویسے میں زیادہ سے زیادہ 4 سے 6 گھنٹے ہی دن میں پڑھنا چاہیے اور یہی استاتذہ کہتے ہیں۔ آپ نے ہمیشہ قصور کا نام مختلف قسم کے جرائم ہی سنا ہوگا لیکن یہ اپنے علاقے کے لوگوں سے بلکل مختلف ہیں کیونکہ سی ایس ایس کرنے سے پہلے یہ ایک چھوٹے سرکاری ملازم تھے اور انکی مدت ملازمت پورے 8 سال تھی ۔یعنی کہ سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے سی ایس ایس کی تیاری بھی کی اور آخری چانس میں اس امتحان کو پاس کر ہی لیا۔