ایف آئی اے کو عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا گیا
لاہور (قدرت روزنامہ)لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کو چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے روک دیا۔عمران خان کی ایف آئی اے میں طلبی کے نوٹس کے خلاف درخواست کی لاہورہائی کورٹ میں سماعت جسٹس اسجد جاوید گھرال نے کی۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ درخواست میں اٹھائے گئے نکات غور طلب ہیں، آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سمیت دیگر فریقین جواب جمع کروائیں۔عدالت نے مزید ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل پاکستان بھی اپنا جواب جمع کروائیں۔درخواست گزار عمران خان کی جانب سے درخواست میں وزارتِ داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا کسی سیاسی جماعت کے خلاف وفاقی حکومت کی ہدایت پر کارروائی ہو سکتی ہے؟ کیا اس انکوائری کو کوئی قانونی تحفظ حاصل ہے یا نہیں؟عمران خان کےوکیل نے جواب دیا کہ ممنوعہ فنڈنگ کی انکوائری کو کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔
عدالتِ عالیہ نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کا الزام ہے کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس پارٹی کے ٹاپ رہنماؤں کے دستخط سے کھلوائے گئے، کیا آپ ان اکاؤنٹس کو تسلیم کرتے ہیں؟عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ 13 اکاؤنٹس ہیں جن کو پی ٹی آئی تسلیم نہیں کرتی۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے استفسار کیا کہ کیا ان 13 اکاؤنٹس میں رقم کا لین دین کیا گیا؟عدالت نے عمران خان کی طلبی کا نوٹس معطل کر دیا، کیس کی آئندہ سماعت 7 دسمبر کو ہو گی۔