ارشد شریف قتل کیس کا ٹرائل پاکستان میں ہو سکتا ہے: عدالت
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقتول صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے حصول کی درخواست نمٹا دی اور کہا ہے کہ اس کیس کا ٹرائل بھی پاکستان میں ہو سکتا ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ارشد شریف کی فیملی کو پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے پر درخواست نمٹائی۔مقتول صحافی ارشد شریف کی والدہ پمز اسپتال سے پوسٹ مارٹم رپورٹ نہ ملنے پر عدالت آئی تھیں۔
بیرسٹر شعیب رزاق نے عدالت کو بتایا کہ ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ اہلِ خانہ کو دے دی گئی ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اس معاملے کی تفتیش تو کینیا میں ہی ہونی ہے، یہاں کیا ہو رہا ہے؟بیرسٹر شعیب رزاق نے جواب دیا کہ واقعے کی ایف آئی آر تو یہاں بھی درج ہو سکتی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عمران فاروق کے لندن میں قتل کے کیس کا ٹرائل بھی یہاں ہوا تھا، ویسے تو ارشد شریف کے قتل کے کیس کا ٹرائل بھی پاکستان میں ہو سکتا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ مل گئی تو اس درخواست کو نمٹا دیتے ہیں۔
اس موقع پر بیرسٹر شعیب رزاق نے عدالت کو بتایا کہ ہماری ایک درخوست جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے بھی زیرِ التواء ہے۔
کینیا پولیس کے ہاتھوں ارشد شریف کا قتل
کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے 28 اکتوبر کو کینیا گئی تھی۔مذکورہ ٹیم ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد کینیا سے پاکستان واپس پہنچ چکی ہے۔