پاکستان

خیبرپختونخوا میں الیکشن، اخراجات اور سیکیورٹی سے متعلق کیا کہا گیا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اجلاس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی خیبرپختونخوا نے شرکت کی ہے۔اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کا پرامن انعقاد انتہائی ضروری ہے۔اس موقع پر چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت کو 19 ارب کے مالی خسارے کا سامنا ہے، صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لیے تقریباً 1.6 ارب مزید درکار ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان اخراجات کو پورا کرنا صوبائی حکومت کے لیے مشکل ہے، انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کے اخراجات اس کے علاوہ ہوں گے۔
’انتخابات پُرامن ہونے کی گارنٹی نہیں دی جاسکتی‘
اجلاس میں چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبے کی امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے، پولیس کو الیکشن کے انعقاد کے لیے 56 ہزار نفری کی کمی کا سامنا ہے، امن و امان کی صورتحال دیکھتے ہوئے گارنٹی نہیں دی جاسکتی کہ آئندہ انتخابات پرامن ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران پاک فوج اور ایف سی کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے، اکیلے پولیس انتخابات کے دوران امن و امان کو کنٹرول نہیں کرسکتی، الیکشن 2013 اور 2018 کے دوران بھی پاک فوج نے خدمات سرانجام دی تھیں۔اس اجلاس میں چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے کہا کہ 2018 کے الیکشن کے وقت امن و امان کی صورتحال موجودہ حالات سے بہت بہتر تھی۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے اجلاس میں کیا کہا
اجلاس میں خیبرپختونخوا کے آئی جی نے کہا کہ مختلف دہشتگرد گروپ افغانستان کے صوبہ بدخشاں، نورستان اور کنڑ سے کارروائیوں میں ملوث ہیں، دہشتگرد گروپ نگرہار، پکتیا اور دیگر علاقوں سے بارڈر کراس کر کے دہشتگردی کر رہے ہیں۔آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ 2022 میں صوبہ میں 495 دہشتگردی کے واقعات ہوئے، 2023 میں اب تک 118دہشتگردی کے واقعات میں 100 شہادتیں اور 275 افراد زخمی ہوئے، دہشتگردی کی کارروائیوں میں جنوبی خیبرپختونخوا کے اضلاع متاثر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان، لکی مروت، بنوں، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان دہشتگردی سے متاثر ہیں، نئے ضم شدہ اضلاع کے حالات بھی الیکشن کے انعقاد کے لیے موزوں نہیں، باقی ملک کی نسبت خیبرپختونخوا کی صورتحال بہت خراب ہے۔
’الیکشن صرف ایک دن کی سرگرمی نہیں‘
آئی جی کے پی نے کہا کہ الیکشن صرف ایک دن کی سرگرمی نہیں، الیکشن کے دوران پولیس کو انتخابی ریلیوں، جلسوں اور سیاسی رہنماؤں کو سیکیورٹی دینا ہوتی ہے، اگر صوبائی اسمبلی کا الیکشن ہوتا ہے اور بعد میں قومی اسمبلی کا تو اخراجات دگنا ہوں گے۔
اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن کا مؤقف
اس اجلاس کے حوالے سے جاری ہونے والے الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق الیکشن کمیشن کو صوبائی حکومت کی مشکلات کا ادراک ہے۔اعلامیے کے مطابق الیکشن کا پرامن اور بروقت انعقاد بھی الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔
الیکشن کمیشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے لیے صوبائی حکومت کی بریفنگ انتہائی اہم اور مفید ہے، وزارت خزانہ، داخلہ، دفاع اور انٹیلیجنس ایجنسیوں سے مشاورت ہوچکی ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق آئی بی، آئی ایس آئی اور سی ٹی ڈی سے بھی مشاورت ہوچکی ہے، چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سے مشاورت مکمل ہوچکی ہے۔
اعلامیے کے مطابق گورنر، چیف سیکرٹری اور آئی جی کے پی سے مشاورت مکمل ہوچکی ہے، الیکشن کمیشن جلد اس سلسلے میں مناسب فیصلہ کرے گا۔

متعلقہ خبریں