ذاکر جعفر کوجب نور مقدم قتل کا بتایا تو وہ بالکل نارمل تھے جیسے کچھ بھی نہیں ہوا۔۔ تھراپی ورکس چیف کے انکشافات
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)تھراپی ورکس کےچیف ایگزیکٹو ڈاکٹر طاہر ظہور کاکہنا تھاکہ ایسی خبر اگر کسی والد کو بتائی جائے تو ٹانگیں کانپ جاتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کےچیف ایگزیکٹو ڈاکٹر طاہر ظہور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہ میں نے ذاکرجعفر کو کال کرکے کہا کہ وہاں تو لڑکی کی لاش پڑی ہوئی ہے جس پر ذاکر جعفر کا ری ایکشن بہت ہی حیران کن تھا۔ ڈاکٹر طاہر ظہور نے کہا کہ ملزم ظاہر جعفر پولیس کے پہنچنے سے پہلے بالکل نارمل تھا،پولیس کو دیکھتے ہی ظاہرجعفر نے ڈرامہ شروع کردیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ تھراپی ورکس کے پاس تمام کال ریکارڈ ہے، ہمیں تفتیشی افسر نے جھوٹ بول کر بیان لینے کے لئے بلایا،ہمیں پولیس نے کہا کہ آپ بھی جائے وقوعہ پر موجود تھے۔ ڈاکٹر طاہر ظہور کے وکیل محمد شہزاد قریشی کا کہنا تھا کہ پہلا بیان دلیپ کمار کا پولیس نے پمز ہسپتال میں لیا،دلیپ کمار کے بیان پر ہی میڈیکل بنایا گیا ہے،تھراپی ورکس نے تمام بیان پولیس کو لکھ کر دیا ہے۔ہمارے کسی بھی بیان پر پولیس نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔وکیل شہزاد قریشی نے بتایا کہ موقع سے فرانزک کیلئے 14 ثبوت لئے گئے،ہم نے کوئی ثبوت مٹانے کی کوشش نہیں کی جس کے ہم پر الزامات لگ رہے۔
پولیس کا کردار مثبت نہیں رہا۔امجد غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہے جس کے والد نے کہا ہم نے مقدمہ درج نہیں کرانا۔ڈاکٹر طاہر ظہور نے کہا کہ جب ذاکرجعفر سے بار بار اسلحہ کا پوچھا تو مجھے کچھ بھی نہ بتایا گیا۔کسی کو گھر میں ہارٹ اٹیک ہوجائے تو پولیس تو نہیں جائے گی۔جب ہم نے لاش دیکھی تو میں نے ذاکر جعفر سے پوچھا کہ اب تک پولیس کو کیوں نہیں بلایا۔ذاکر جعفر کو جب قتل کا بتایا تو وہ بالکل نارمل تھے جیسے کچھ بھی نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ پولیس کے ایک سینئر افسر نے نہایت غیرذمہ دارانہ بیان دیا۔پولیس جب غیرذمہ دارانہ کام کرتی ہے تو مجھے پاکستان کی پولیس پر افسوس ہوتا ہے۔ہمیں بنا کچھ دکھائے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ہم نے ثبوت مٹانے کی کوشش کی۔وکیل شہزاد قریشی کا کہنا تھا کہ ہم اس کیس میں چشم دید گواہ ہیں ملزم نہیں۔میں نے پولیس کو آٹھ آٹھ گھنٹے بیٹھ کر بیان اپنے ریکارڈ کروائے۔پولیس ہمارے بیانات پر ایکشن نہیں لے رہی تھی۔ہمیں نہیں معلوم تھا کہ پولیس ایف آئی آر نہیں کاٹے گی۔ڈاکٹر وامق ریاض نے بتایا کہ ظاہرجعفر نے ٹیرس پر آکر کہا کہ میں باہر نہیں آوں گا، ظاہرجعفر نے کہا کہ میں چالیس منٹ تک خود آتا ہوں۔پولیس کو کال اس لئے نہیں کی کیونکہ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ اندر کرائم سین ہوا ہے۔ ڈاکٹر طاہر ظہور نے انکشاف کیا کہ ظاہرجعفرکو بطور شراب نوشی کا مریض دو ماہ قبل مجھے ریفر کیا گیا تھا، میں نے فوری طور پر کہا کہ ظاہرجعفر کو ہسپتال میں داخل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا کہ ٹیم تیار بیٹھی ہو اور وہ دو منٹ میںجائے وقوعہ پر پہنچ جاتی۔ ٹیم کے مختلف ارکان کو کال کرکے جمع کیا جس میں وقت لگا۔