اسلام آباد(قدرت روزنامہ) حکومت نے مہنگائی میں کمر توڑ اضافے اور درآمدات کا گلا گھونٹ کر تجارتی خسارے کو 40 فیصد تک کم کردیا ہے . ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا اپریل تجارتی خسارے میں 15.6 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے، اپریل میں درآمدات میں سب سے زیادہ کمی دیکھی گئی اور درآمدات تین ارب ڈالر کی سطح سے بھی نیچے آگئی، جو کہ پاکستان کی ضروریات کا نصف بنتی ہے .
دوسری طرف درآمدات میں کمی سے پاکستان میں سپلائی کے مسائل بھی پیدا ہوئے، ضروری خام مال کی عدم فراہمی کی وجہ سے بہت سی فیکٹریاں بند ہوگئیں اور اکثر نے اپنی پروڈکشن میں کمی کردی .
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا اپریل پاکستان نے 46.7 ارب ڈالر کی اشیاء درآمد کی، جو گزشہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں18.6 ارب ڈالر یا 28.4 فیصد کم تھیں . درآمدات میں کمی حکومت کے انتظامی اقدامات کی وجہ سے ہوئی، جیسا کہ بینکس نے لیٹر آف کریڈٹ جاری کرنے سے انکار کردیا . واضح رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے اختتام تک درآمدات 65.6 ارب ڈالر رہنے کا تخمینہ لگایا تھا، لیکن نظر ثانی شدہ جائزہ کے مطابق اب درآمدات 55 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے .
درآمدی پالیسی میں سختیوں کی وجہ سے پاکستان کے ریزرو 4.5 ارب ڈالر کی سطح پر برقرار ہیں، پراڈکشن میں کمی، یوٹیلیٹی بلز میں اضافے اور روپے کی ویلیو میں گراوٹ کی وجہ سے افراط زر 36.4 کی شرح پر پہنچ گیا ہے، جو کہ 1964 کے بعد بلند ترین شرح ہے . دوسری طرف برآمدات میں 11.7 فیصد کی کمی کے ساتھ 23.1 ارب ڈالر رہی، برآمدات کا سالانہ ہدف 38 ارب ڈالر مقرر کیا گیا تھا، لیکن دس ماہ کے دوران صرف 61 فیصد ہی حاصل کیا جاسکا ہے .
نظر ثانی شدہ جائزے کے مطابق برآمدات 28 ارب ڈالر سے کم رہنے کا امکان ہے، اگلے مالی سال کے دوران بھی برآمدات میں کسی خاص اضافے کی توقع نہیں ہے اور اگلے مالی سال کے لیے 30 ارب ڈالر کی برآمدات کا تخمینہ لگایا گیا ہے . برآمدات کی یہ سطح حکومت کو مالی خسارہ پورا کرنے میں مددگار نہیں ہیسالانہ تجارتی خسارہ 78 فیصد کمی کے ساتھ 829 ملین ڈالر رہ گیا، جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران تین ارب ڈالر تھا .