وفاقی حکومت نے گیارہ ماہ میں 11ہزار 130ارب روپے کے قرضے لیے، اسٹیٹ بینک
کراچی(قدرت روزنامہ) مالی سال 23-2022 کے پہلے 11 ماہ کے دوران وفاقی حکومت نے 11ہزار 130ارب روپے کے قرضے لیے، مجموعی قرضوں کی مالیت 58ہزار 962ارب روپے تک پہنچ گئی۔ مقامی قرضوں میں 5968ارب روپے جبکہ غیرملکی قرضوں میں5161ارب روپے کا اضافہ ہوا۔اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق وفاقی حکومت نے مالی سال 23-2022 کے پہلے 11 ماہ (329دنوں میں) یومیہ بنیادوں پر 33ارب 89کروڑ روپے کا قرضہ لیا، اس طرح ہر گھنٹے ایک ارب 40کروڑ 95لاکھ روپے کا قرض لیا گیا۔
مئی 2023کے اختتام پر مقامی قرضوں کی مالیت 37ہزار 54ارب روپے جبکہ غیرملکی قرضوں کی مالیت 21ہزار908ارب روپے تک پہنچ گئی۔ قرضوں کی مالیت بڑھانے میں روپے کی بے قدری نے اہم کردار ادا کیا، مجموعی قرضوں کے حجم میں روپے کی بے قدری کی وجہ سے 40فیصد اضافہ ہوا۔جون 2022کے اختتام پر قرضوں کی مالیت روپے کی قیمت 204.37روپے پر لگائی گئی جبکہ مئی 2023میں قرضوں کی مالیت کا تعین 285.38روپےکی بنیاد پر کیا گیا۔
مالی سال 2022-23کے 11 ماہ کے دوران مرکزی حکومت کے طویل مدتی قرضوں کی مالیت 24ہزار 188ارب روپے سے بڑھ کر 29ہزار 481ارب روپے پر آگئی، وفاقی حکومت کی ضمانت سے جاری ہونے والے بانڈز کے ذریعے حاصل کردہ قرضوں کی مالیت 19ہزار 991ارب روپے سے بڑھ کر 25ہزار 302ارب روپے پر آگئی۔
پرائز بانڈز کے ذریعے حاصل کیے گئے قرضوں کی مالیت 374.6ارب روپے سے بڑھ کر 382.6ارب روپے ہوگئی۔ بچت اسکیموں، پوسٹل لائف انشورنس اور جی پی فنڈ کے ذریعے حاصل کیے گئے ان فنڈڈ قرضوں کی مالیت 3ہزار336ارب روپے سے کم ہوکر 2ہزار 935ارب روپے کی سطح پر آگئی۔مرکزی حکومت کے غیرملکی کرنسی میں حاصل کردہ قرضوں کی مالیت 8.7ارب روپے سے بڑھ کر 383.1ارب روپے ہوگئی۔حکومت کے قلیل مدتی قرضوں کی مالیت 6ہزار804ارب روپے سے بڑھ کر7433ارب روپے کی سطح پر آگئی۔
حکومت کی 11 ماہ کے دوران کمرشل بینکوں سے ٹریژری بلز کی شکل میں قرض گیری 6752ارب روپے سے بڑھ کر 7367ارب روپے ہوگئی جبکہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے حاصل سرمائے کی مالیت 92.9اب روپے سے بڑھ کر 138.9ارب روپے پر آگئی۔اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق گیارہ ماہ کے دوران غیرملکی قرضوں کی مالیت 16ہزار 747ارب روپے سے بڑھ کر 21ہزار 908.2ارب روپے ہوگئی۔