دبئی سے آنے والا نوجوان شادی کے ایک ماہ بعد پولیس کے ہاتھوں قتل
کراچی(قدرت روزنامہ) دبئی سے 16 سال کے بعد شادی کے لیے آنے والا نوجوان شادی کے ایک ماہ بعد پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہوگیا۔منگھوپیر تھانے کی حدود میں چونگی موڑکے قریب فائرنگ کر کے نوجوان 30 سالہ ہاشم ولد سکندر کو قتل اور اس کے دوست شہزاد ولد فدا کو زخمی کرنے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق واقعے میں اے وی ایل سی سینٹرل کی ٹیم کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے ۔
پولیس حکام کے مطابق اے وی ایل سی سینٹرل کی ٹیم نے ڈی ایس پی سینٹرل اے وی ایل سی کی سربراہی میں بغیرکسی اطلاع کے منگھوپیر تھانے کی حدود میں چونگی موڑکے قریب ناکا لگایا ہوا تھا اور نوجوانوں پر فائرنگ اے وی ایل سی سینٹرل کی ٹیم میں شامل ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر(اے ایس آئی ) نے کی ہے، جو کہ موقع سے فرار ہوگیا، جس کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اے وی ایل سی کی ٹیم مبینہ رشوت خوری کے لیے منگھوپیر کی حدود میں اسنیپ چیکنگ کررہی تھی کیوں کہ چوری کی موٹرسائیکلوں کی اسمگلنگ اسی راستے سے کی جاتی ہے اور پولیس ایسے چوروں کو پکڑ کر رشوت لے کر چھوڑ دیتی ہے۔ اہل کاروں نے اندھیرے میں رکنے کا اشارہ کیا تو موٹرسائیکل سوار ہاشم اور شہزاد نہیں رُکے۔
اے وی ایل سی پولیس کے اہلکاروں نے فائرنگ کرنے کے بعد اپنی موبائل میں کپڑے تبدیل کیے اور پھر جائے وقوع سے فرار ہوگئے۔ واقعے میں ملوث اہل کاروں کی تلاش جاری ہے۔ایس ایس پی اے وی ایل سی نے واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔ دوسری جانب نوجوان ہاشم اوراس کے دوست شہزاد کوفائرنگ کرکے زخمی کرنے کے واقعے کامقدمہ الزام نمبر23/45 بجرم دفعہ 34/302 کے تحت مقتول نوجوان ہاشم کے بھائی سکندرکی مدعیت میں منگھوپیر تھانے میں درج کرلیا گیا۔
مقدمے کے مطابق مقتول نوجوان ہاشم اوراس کا دوست منگل کو نورانی مزارپرحاضری دینے گئے تھے اورواپس آتے ہوئے منگھوپیر تھانے کی حدود چونگی موڑ کے قریب کھڑی نامعلوم پولیس موبائل نے انہیں رکنے کااشارہ کیا اور اندھیرا ہونے کی وجہ سے نوجوان نہ رکے تو نامعلوم پولیس موبائل میں سوار نامعلوم اہلکاروں نے جان سے مارنے کی نیت سے فائرنگ کی، جن کی ایک گولی ہاشم کوکمر پر لگی اور سینے سے نکل گئی اوراس کا دوست شہزاد بھی اسی گولی سے زخمی ہوا ۔گولی لگنے سے نوجوان ہاشم موقع پر جاں بحق ہو گیا ۔ پولیس کو جائے وقوع سے ایک خول بھی ملا ہے۔ مقدمے میں نامعلوم پولیس موبائل میں موجود نامعلوم اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔