ججز کو معاشرے کی ضروریات اور آئیڈیاز کا علم ہونا چاہیے، چیف جسٹس


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سپریم کورٹ میں آبادی اور وسائل سے متعلق 2 روزہ کانفرنس میں چیف جسٹس نے اپنا خطاب قرآن پاک کی آیات سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بنیادی حقوق کے تحفظ کی ذمے دار ہے۔ بطور جج صرف غلط یا صحیح دیکھنا نہیں ہوتا۔ دیکھنا یہ تو ہے کہ عوام کے کن حقوق کا تحفظ ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک ایران اور بنگلا دیش نے کیسے آبادی کنٹرول کرنے کا ہدف حاصل کیا۔ آج بیانیہ آبادی کا کنٹرول نہیں بلکہ آبادی کو فائدہ مند بنانا ہے۔ ہمیں اس معاملے پر پورے معاشرے کو ساتھ ملانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام بہتر خاندان کی بات کرتا ہے۔ کیا خاندان تعلیم کی تربیت کے لیے سپورٹ کر رہا ہے۔ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے تعلیم ناگزیر ہے۔ بہتر پیشہ ورانہ تعلیم سے معاشرہ ٹھیک ہوگا۔ سپریم کورٹ لیگل فورم اس کے لیے نہیں ہے۔ ہم صرف بنیادی حقوق کی بات کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے عوام کو سامنے آکر ریاست کو مسائل کا حل بتانا ہوگا۔
اپنے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسلام خاندان کے رشتے کو مضبوط بناتا ہے۔ ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ بچے اور ماں کی دیکھ بھال کرے۔ فرد کی خوشی خاندان کی خوشی میں مضمر ہے۔ آبادی کے بے ہنگم اضافے پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 1947ء میں جب پاکستان بنا تو اس کے پاس کوئی دولت نہیں تھی۔ عام لوگوں نے پاکستان کو پیسے دیے۔ اس وقت پاکستان کے لوگوں نے اپنی ذمے داری کا احساس کیا۔ ایک وقت تھا جب پاکستان نے چین کو قرض دیا تھا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمیں پہلا اقدام اٹھاتے ہوئے سادگی اپنانا ہوگی۔ ہمیں تعلیم اور پیشہ ورانہ تعلیم فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ وہ سادہ اقدامات ہیں جو کرنے چاہییں۔ ہم 2 روزہ کانفرنس میں تجاویز دیں گے۔ یہاں مقدمہ بازی سپریم کورٹ تک آتی ہے۔ ہمیں مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ججوں کو معاشرے کے بارے میں نئی ضرورتوں اور آئیڈیاز کاعلم ہونا چاہیے۔