وڈھ میں کشیدہ صورتحال کا ذمے دار انگریزوں کی بگی کھینچنے والا سنڈیمنی سردار ہے، میر شفیق مینگل
خضدار (قدرت روزنامہ) جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ میر شفیق الرحمن مینگل نے کہا ہے کہ وڈھ کے کشیدہ صورتحال کی ذمہ دار سنڈیمنی سردار ہے، ہم ظالم کیخلاف اور اپنے دفاع میں اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، وڈھ میں جو مسئلہ ہے، اس کا حل قبائلی، سیاسی روایات میں موجود ہے، جب بھی ثالثین آئے ہیں ہم نے انہیں ہر طرح کی تعاون کی پیشکش کی ہے اور روایات کے مطابق عزت دی ہے، تاہم پاکستان مخالف قوتوں کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے۔ وڈھ بازار میں سیکورٹی فورسز تعینات کیے جائیں، اندرون وڈھ ایک بنگلہ نما مکان میں کالعدم تنظیم کے مسلح افراد موجود ہیں، انہیں گرفتار کیا جائے اور شہر میں ہمارے اراضیات پر قابض قوتوں کو بے دخل کر کے ہماری زمینوں کو واگزا کیا جائے اور سردار کی نجلی جیل میں 22 کے قریب جو خواتین و حضرات قید ہیں، انہیں رہا کیا جائے، توتک اجتماعی قبرستان بھی مخالفین کا کارنامہ ہے، توتک میں کالعدم تنظیم کے چھے کیمپ تھے،
جہاں سے مسلح ملزمان خضدار آکر ڈاکٹروں، ٹیچروں اور عوام کو نشانہ بناکر واپس انہی کیمپوں میں جاکر چھپ جاتے تھے۔ میاں شہباز شریف سے چند وٹوں کے خاطر ملک دشمن قوتوں کے ساتھ اتحاد کرلیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ باڈڑی وڈھ میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر جھالاوان عوامی پینل کے رہنماءڈسٹرکٹ کونسل خضدار کے وائس چیئرمین میر محمد اقبال مینگل، میر شہباز خان قلندرانی، سردار زادہ میر شہزاد خان غلامانی، میر اشتیاق مینگل، محمد اقبال رئیسانی، میر محمد خان رئیسانی، مظفر تاج میروانی، مولانا علی اکبر محمد زئی اور دیگر بھی موجود تھے۔ جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ میر شفیق الرحمن مینگل نے اپنی طویل پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ وڈھ کی کشیدہ صورتحال آج کا نہیں بلکہ ظلم و جبر کا ایک طویل تسلسل ہے جس کا مرکزی کردار انگریز کی بھگی کھینچنے والا ایک سنڈیمنی سردار ہے۔ ایک عرصے سے وڈھ کے مظلوم عوام پر عرصہ حیات تنگ کیا گیا ہے، ہمارے حمایتی لوگوں کو اغواءکر کے نجی جیل میں قید کیا جاتا رہا ہے، اب بھی ہمارے بائیس افراد سنڈیمنی سردار کی نجی جیل میں قید ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، تسلسل کے ساتھ ہمارے بندوں کے اغوا ہونے کا سلسلہ جاری تھا کہ ہمارے گھروں میں حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی،
اس صورتحال سے ہم نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو آگاہ کردیا مگر افسوس ضلعی انتظامیہ اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور ایک دن مخالفین نے ہمارے گھروں پر حملہ آور ہو کر لشکر کشی کرنے کی کوشش کی اور تین کلو میٹر تک اندر چلے آئے، ہم دفاعی پوزیشن میں چلے گئے اور حملہ آوروں کو تینوں طرف سے گھیر کر انہیں واپس ہونے پر مجبور کردیا اس لئے ہم بتانا چاہتے ہیں کہ وڈھ میں ہم نے کسی پر حملہ نہیں کیا بلکہ اپنے دفاع میں اٹھ کھڑے ہوئے اور مخالفین کو ایسا سبق سکھایا کہ وہ یاد رکھیں گے۔ میر شفیق الرحمن مینگل کا کہنا تھا کہ اس کے باجود کہ مخالفین ہم پر حملہ آور ہوئے ہیں ہم نے ثالثین کو عزت دی،
ان کیساتھ ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی لیکن ایک بات طے ہے کہ ہم پاکستان مخالف قوتوں کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کے دشمن کسی صورت قابل معافی نہیں، میر شفیق الرحمن مینگل کا کہنا تھا کہ 88ءسے قبل یہ سنڈیمنی قبائلی سردار اور اس کے نظریے سے تعلق رکھنے والے لوگ روس کے ایجنڈے کا کام سر انجام دے رہے تھے، 88ءمیں جب روس تقیسم ہو۔ا تو یہ سب یتیم ہوگئے مگر نائن الیون کے بعد جب امریکہ افغانستان پہنچ گیا، بھارت کی رسائی افغان سر زمین پر ہوئی تو یہ لوگ پھر سے را کے ایجنٹ بن گئے اور پاکستان مخالف بیانیہ تیز کردیا اور یہی لوگ خضدار سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جلسوں و تقاریر میں برادر اقوام کو دست و گریبان کرنے پاکستان کیخلاف سازش کرنے اور عام پنجابیوں کو نشانہ بنانے کی ترغیب دیتے رہے۔ اللہ گواہ ہے کہ ہم نے اس وقت بھی ان کا مقابلہ کیا،
اسی پاکستان دوستی کے سزا کے طور پر یہی عناصر ہم پر حملہ آور ہوئے، میرے گھر پر خودکش حملہ کیا گیا، میرے سولہ جانثار ساتھیوں کو قتل کیا گیا اور تیس کے قریب ساتھی زخمی ہوگئے، اس کے علاوہ ایک قلیل مدت کے دوران خضدار وڈھ سمیت بلوچستان کے چپے چپے میں ہمارے ایک سو اسی ساتھیوں کو قتل کردیا گیا ہم نے ساتھیوں کی قربانی دی مگر استحکام پاکستان کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے، ہاں ہم سمجھتے ہیں کہ ہر مسئلے کا ایک حل موجود ہوتا ہے وڈھ کی کشیدہ صورتحال کا حل سیاسی و قبائلی روایات میں موجود ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ پہلے وڈھ شہر کو سیکورٹی فورسیز کے حوالے کیا جائے۔ سنڈیمنی سردار کے مسلح جھتوں کو کنٹرول کیا جائے، اندرون وڈھ ایک بنگلہ نما مکان ہے، جس میں اس وقت کالعدم تنظمیوں کے مسلح کارندے موجود ہیں، انہیں گرفتار کر کے اس علاقے میں ایف سی کو تعینات کیا جائے، اس کے علاوہ شہر میں واقع ہماری اراضیات جن پر سینڈیمنی سردار نے قبضہ کر رکھا ہے
ہماری اراضیات کو ان کے قبضے سے واگزار کرایا جائے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ متعلقہ سردار کی نجی جیل میں جو بائیس بے گناہ افراد قید ہیں انہیں آزاد کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں میر شفیق الرحمن مینگل کا کہنا تھا کہ توتک اجتماعی قبروں کے حوالے سے ہم پر الزام لگایا جاتا ہے مگر اس کی حقیقت یہ ہے کہ ان اجتماعی قبروں کا تعلق ان ہی کی حمایت یافتہ مسلح تنظیم سے ہے، اس وقت توتک کے مختلف علاقوں میں چھے کیمپ تھے جن میں نوجوانوں کو مسلح ٹریننگ دی جاتی تھی اور انہیں استعمال میں لاتے ہوئے خضدار میں ٹیچروں، ڈاکٹروں، طلباءعام شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا تھا۔ یہاں میں سوال اٹھاتا ہوں کہ ڈاکٹر فہیم اور کیپٹن (ر) عاشق عثمان محسنان خضدار تھے انہیں کیوں نشانہ بنایا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں میر شفیق الرحمن مینگل کا کہنا تھا کہ میاں شہباز شریف چند ووٹوں کے خاطر ملک دشمن پارٹی سے اتحاد کر کے انہیں مزید طاقت فراہم کی اور ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ملک کے قائمقام صدر آکر گھنٹوں متعلقہ ملک دشمن سردار کی منت سماجت کرتا ہے، آئی جی پولیس کا رویہ بھی وڈھ کے معاملہ میں غیر منصفانہ تھا۔