عراق کے شادی ہال میں آگ کیسے لگی، دولہا اور دلہن نے سب کچھ بتادیا

بغداد (قدرت روزنامہ) شمالی عراق کے علاقے الحمدانیہ کے ایک شادی ہال میں آتشزدگی کی وجہ اب تک سامنے نہیں آسکی ہے۔دولہا اور دلہن جو اس واقعہ میں بچ گئے تھے نے پہلی بار اپنی خاموشی توڑی ہے۔27 سالہ دولہا ریفان جو اب تک صدمے سے باہر نہیں نکل سکے ،کہتے ہیں ان کے رشتہ دار اور دوست احباب ان سے جدا ہوگئے، وہ اور ان کی اہلیہ تاحال سکتے میں ہیں۔
18 سالہ دلہن حنین نے بتایا ان کی والدہ اور بھائی سمیت خاندان کے دس افراد دنیا سے رخصت ہوگئے جبکہ میرے شوہر ریفان کے پندرہ رشتہ دار جان کی بازی ہار گئے۔دولہا ریفان کا کہنا تھا کہ اس المیے کے بعد سے ان کی اہلیہ گم صم رہتی ہیں۔ اس کے والد کی حالت بھی نازک ہے۔
شادی ہال میں آتشزدگی کی وجوہات کے حوالے سے ریفان کا خیال ہے آگ چھت میں کسی وجہ سے لگی،آتشبازی سے اٹھنے والی چنگاری اس کا سبب نہیں،ممکن ہے شارٹ سرکٹ سے آگ لگی ہو،کوئی بات یقین سے نہیں کہہ سکتا۔
ان کا کہنا تھا یہ بات وہ پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ آگ کی شروعات چھت سے ہوئی،انہوں نے گرمی محسوس کی اور پھر آتشبازی کی آواز کانوں میں پڑی تو ان کی نظر چھت کی جانب گئی تھی،چھت پر لگی سجاوٹ جو نائیلون سے بنی ہوئی تھی پگھلنے لگی اور لمحوں میں وہ سب کچھ ہوگیا جس پر سب دکھی ہیں۔

انہوں نے کہا ’آگ پھیلنے لگی تو لوگ بھاگنے لگے، میں نے اپنی اہلیہ کو پکڑ کر کھینچا اور کچن کے دروازے سے باہر نکلنے کی کوشش کی‘
’شادی ہال میں آگ بجھانے والا صرف ایک سیلنڈر موجود تھا اور وہ بھی کام نہیں کر رہا تھا۔‘
’اب ہم اس شہر میں نہیں رہ سکیں گے، ہماری خوشیاں تباہ ہو گئیں۔‘
خیال رہے کہ شادی کی ایک تقریب میں آتشزدگی سے 100 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 150 زخمی ہوئے تھے۔
سرکاری میڈیا کا کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق عمارت انتہائی آتش گیر تعمیراتی مواد سے بنی ہوئی تھی جس کی وجہ سے فوراً ہی ملبے کا ڈھیر بن گئی۔