صمد خان، ولی خان و دیگر رہنما افغانستان پاسپورٹ پر گئے، ادھر مسئلہ بارڈر پر آباد قبائل کا ہے، محمود خان اچکزئی
چمن(قدرت روزنامہ)پاک افغان بارڈر بین الاقوامی شاہراہ پر پاسپورٹ سسٹم نافذ کرنے کے خلاف دھرنا 18ویں روز بھی جاری پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے چیرمین محمود خان اچکزئی کا جاری دھرنے سے خطاب میں سلام پیش کرتا ہوں ان تمام اقوام کے نمائندوں کا جو اس تاریخی دھرنے میں شریک ہے انہوں نے کہاکہ اس اتفاق پر ہمیں خیرات کرنی چاہیے یہ سب لوگ اپنے جائز مطالبات کیلئے یہاں بیٹھے ہیں، یہ جاری دھرنا ان شائ اللہ کامیاب ہوگا اگر آپ لوگ پرامن رہے تو میں یقین دہانی کرواتا ہوں کہ جیت آپ لوگوں کی ہوگی بس صبر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے چمن کے قبائل سے اپیل کی کہ اس جاری دھرنے کی مدد کریں وہ چاہے کسی صورت میں ہو، کھانے پینے یا کسی بھی صورت میں ساتھ دیں۔ ہم پرامن قوم ہیں، پشتون ہمیشہ سے پرامن ہیں ہم اور آپ سب کو اس بات کا ثبوت دینا ہوگا تاکہ ان کو پتہ چل سکے کہ ہم یہاں پر اپنے حق کیلئے پرامن احتجاج کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ہر وقت آپ لوگوں کے ساتھ ہے اگر میری ضمانت چاہتے ہو تو میں یہ ضمانت دینے کیلئے بھی تیار ہوں۔ انہوں نے کہاکہ شہید صمت خان کے بھائی اور ان کے ساتھیوں کو صرف پشتونوں کی آواز بلند کرنے پر جیل بھیجا گیا۔ ماضی میں پشتونوں کے بہادری کے بڑے مسائل پڑے ہیں، ہمارے بہادروں نے انگریزوں کے میجر اور کیپٹن کو ایک خاتون سمیت اٹھا لیا تھا مگر ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جس کا ثبوت ان انگریزوں کے ساتھ خاتون نے خود دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی طور8 بڑے راستے ہیں، پشتونوں کے جتنے بھی لیڈر ہے، صمد خان، ولی خان و دیگر رہنما افغانستان گئے تو پاسپورٹ پر گئے مگر یہاں بات الگ ہے، یہاں پر آباد قبائل کے بارڈر پر آنے جانے کا مسئلہ ہے، جو سابق گورنمنٹ جس کے وزیراعظم عمران خان وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی تھے اداروں سمیت افغانستان حکومت سے کندھار سے کمپیوٹرائزڈ تذکرہ جبکہ یہاں سے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی پر آنے جانے پر فیصلہ کیا گیا تھا ہم چمن بارڈر پر کسی قسیم کے اور معدے کو نہیں مانتے انہوں نے کہاکہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے یہاں پر بیٹے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے انہوں نے مزید کہاکہ جہاں تک افغان مہاجرین کی بات ہے یہ مسئلہ گھر میں گھس کر لوگوں بیجنے کی باتیں نہیں اس پر پاکستان افغانستان اقوام متحدہ اور یو این ایچ سی آر کے رہنماں کو مل بیٹھ کر بات کرنی ہو گی دنیا میں مہاجرین کیلئے قوانین ہے جو کسی ملک مہاجر ہو کر جاتا ہے وہ اگر چار سے پانچ سال وہاں گزارتے ہیں ان کو وہاں کی نیشنیلٹی دے دی جاتی ہے مگر لاکھوں لوگ جو یہاں پیدا ہوئے ہے آپ نے کہاکہ لوگ مجاہدین ہے یہ ایسے ہیں جیسے حضرت عمر یہ ایسے ہیں جیسے خالد بن ولید آج پر کیا ہو گیا محمود خان اچکزئی نے کہاکہ اگر پاکستان اور افغانستان کے حکومتوں کے مابین کوئی مسئلہ ہے تو بات چیت سے حل کیا جائے۔