سائفرکیس میں شاہ محمود قریشی کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سائفرکیس میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی ضمانت پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ پراسیکیوٹر نے شاہ محمود کی درخواست ضمانت کی مخالفت کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری، ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر شاہ خاور اور رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔
شاہ محمود کے وکیل سید علی بخاری نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اس کیس میں آپ کے موکل کا کیا رول ہے۔
وکیل شاہ محمود نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ انفارمیشن کوغیرقانونی رکھنااوراسکااستعمال کرنا لیکن ایسا کچھ بھی نہیں، یہ سب میں نہیں بلکہ ایف آئی آرکہہ رہی ہے،میرا تونام بس آخرمیں لکھاگیا، پہلےسابق وزیراعظم کی ضمانت خارج ہوئی اورپھرمیرے موکل کی، درخواستگزارکے خلاف غیر قانونی کیس بنایا گیا۔
پراسکیوشن نے مؤقف اختیار کیا کہ گزشتہ روزجن تین گواہوں کےبیانات قلمبندکیےگئےوہ مرکزی گواہ نہیں ہیں۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ اتنا بتایا جائے کہ میری ڈیوٹی کیا تھی اور کیس کیا ہے۔
وکیل علی بخاری نے شاہ محمود کی پریڈ گراؤنڈ جلسےکی تقریرکی ٹرانسکرپٹ پڑھ کر سنایا، اور کہا کہ نہ میں نے کسی چیز کا، نہ ہی کسی ملک یا کسی شخص کا نام لیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کہناچاہ رہے ہیں کہ آپ نےسائفرکاٹرانسکرپٹ ڈسکلوزنہیں کیا؟۔ سائفر آنے کے بعد وزیرخارجہ اور سیکرٹری نے مشاورت کی کہ سائفر نے کہاں کہاں جانا ہے؟۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ 7 مارچ 2022 کوسائفرآیااور8 مارچ 2022 کوہی کابینہ میٹنگ لایا گیا، جوبھی چیزیں ہوتی ہیں وہ کابینہ اجلاس کےایجنڈےمیں شامل کیا جاتا ہے، شاہ محمودنےتقریرمیں سائفر کے متن سے متعلق ایک لفظ بھی نہیں کہا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آج پراسیکیوشن موجود ہے۔
ایف آئی آئے کے پراسیکیوٹر نے شاہ محمود کی درخواست ضمانت کی مخالفت کردی۔ جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ لیکن یہ تو ضمانت کی درخواست ہے۔
پراسیکیوٹر راجا رضوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں سرٹیفیکیٹ جمع کروانا ہوتا وہ نہیں ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ سرٹیفیکیٹ شریک ملزم کا نہیں ہے لیکن اس کا ریفرنس تو دیا ہوا ہے۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ کریمنل کیسز میں اگر دس کیسز ہیں تو دس وکیل بھی ہوسکتے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ایسے معاملات میں دیگر کیسز کو یکجا کر دیا جاتا ہے، ہمارے ہاں بہت ساری غلطیاں ہوتی ہیں ہم اس کو مان لیتے ہیں۔
وکیل شاہ محمود نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے میرے موکل کی ضمانت خارج کردی تھی۔
جسٹس عامر نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا اور کہا کہ اس کو بعد میں سنتے ہیں، پہلے دیگر کیسزسن لیتے ہیں۔
عدالت نے شاہ محمود کی سائفرکیس میں فرد جرم عائد کرنے کے خلاف درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔