مائنس بلوچستان کے کسی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، مزاحمتی فکر کیساتھ جمہوری جدوجہد کررہا ہوں، حاجی لشکری


مستونگ(قدرت روزنامہ)سینئر سیاستدان و سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ مائنس بلوچستان کسی سیاسی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، حقیقی قیادت کا راستہ روک کرایسے لوگوں کو ایوانوں میں بھیجا جاتا جو بلوچستان کے نمائندے نہیں ہوتے، میرا ہدف قطعا پارلیمنٹ تک پہنچنا نہیں بلکہ پارلیمانی جدوجہد کے ذریعے بلوچستان کی خدمت کرنا ہے،صوبے کے لوگوں کو جعلی خواب دکھا کر انہیں اس لیے پسماندہ رکھا جاتا ہے تاکہ وسائل کی لوٹ مار کو جاری رکھا جاسکے،یہ بات انہوں نے عزیز آباد مستونگ میں سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی سیاست میں مداخلت کرکے یہاں مائنس بلوچستان سیاست ہوتی چلی آرہی ہے حقیقی قیادت کا راستہ روک کر صوبے سے لوگوں کو منتخب کرکے ایوانوں میں تو بھیجا جاتا ہے مگر یہ لوگ بلوچستان کے نمائندے نہیں ہوتے مائنس بلوچستان کسی سیاسی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے ، میرا ہدف قطعا پارلیمنٹ تک پہنچنا نہیں بلکہ پارلیمانی جدوجہد کے ذریعے بلوچستان کی خدمت کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ مائنس بلوچستان سیاست کو رد کرکے بلوچستان میں حقیقی سیاسی عمل کو پروان چڑھنے دیں تاکہ بلوچستان کے لوگ سیاسی عمل کے ذریعے اپنے مسائل حل کریں، انہوں نے کہا کہ مائنس بلوچستان سیاست کو برقرار رکھنے کیلئے سیاسی جماعتیں ایسے لوگوں سے اتحاد کرتی ہیں جن میں نہ تو نمائندگی کی صلاحیت ہوتی ہے اور نہ ان کیلئے بلوچستان کے اجتماعی مسائل اہمیت رکھتے ہیں ان کا ہدف پارلیمنٹ میں پہنچ کر اپنے ذاتی و گروہی مفادات کا تحفظ کرنا ہوتا ہے، انہوں نے کہاکہ میں نے اٹھارہویں آئینی ترمیم میں بنیادی حقوق کے آرٹیکلز کی خلاف ورزی پر سینیٹ کی رکنیت سے احتجاجا استعفیٰ دے کر پارٹی امانت واپس کی کبھی کسی مارشل لاکا حصہ نہیں بنا ایک مزاحتمی فکر کے ساتھ جمہوری جدوجہد کررہا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی افراتفری پیدا کرکے سیاسی جماعتوں کو چھوٹے چھوٹے گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ انہیں معمولی مراعات کا لالچ دے کر صوبے کے باقی ماندہ وسائل کا بھی سودا کیا جاسکے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرپٹ حکمرانوں اور پالیسیاں بنانے والوں کو بلوچستان کے حقیقی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں صوبے کے لوگوں کو جعلی خواب دکھا کر انہیں اس لیے پسماندہ رکھا جاتا ہے تاکہ وسائل کی لوٹ مار کو جاری رکھا جاسکے۔